افغانستان، صوبہ ہرات میں 130جنگجوؤں نے قبائلی عمائدین کی مدد سے ہتھیار ڈال دیئے

کابل:افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں جاری لڑائی کے دوران 28 افراد ہلاک اور 290 شہری زخمی ہوگئے۔دوسری جانب رپورٹس ہیں مغربی صوبے ہرات میں 130 طالبان جنگجوؤں نے قبائلی عمائدین کی مدد سے ہتھیار ڈال دئیے تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وضاحت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہتھیار ڈالنے والے 130 جنگجوؤں کا تعلق ان کے گروپ سے نہیں ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ہسپتال کے عہدیداروں نے بتایا کہ لڑائی میں عام شہری بھی مارے گئے۔قندوز میں قائم ہسپتال کے سربراہ احسان اللہ فاضلی نے بتایا کہ گزشتہ 3 روز کے دوران مقامی دو ہسپتالوں میں 28 لاشیں اور 290 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں اکثریت بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لڑائی تاحال جاری ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق افغانستان بھر میں کشیدگی میں اضافہ ہوا لیکن شمالی افغانستان میں حالات زیادہ خراب ہیں جہاں جنگجوں کی جانب سے کارروائیوں میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ جنوبی علاقوں میں ان کو بڑی حد تک کنٹرول حاصل ہے۔خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں امریکا کی جانب سے فوجی انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان میں طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے کئی علاقوں کی جانب پیش قدمی کی ہے۔افغان حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ دوحہ امن مذاکرات پہلے ہی تعطل کا شکار ہیں جبکہ طالبان نے کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔دوسری جانب رپورٹس ہیں مغربی صوبے ہرات میں 130 طالبان جنگجوؤں نے قبائلی عمائدین کی مدد سے ہتھیار ڈال دیے۔گورنر ہرات عبدالصبور قانی کا اس حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ سمجھ گئے ہیں کہ افغان حکومت کے ساتھ طالبان کی جنگ غیر قانونی ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والے 130 جنگجوں کا تعلق ان کے گروپ سے نہیں ہے اور کہا کہ یہ تقریب ایک پروپیگنڈا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں