بلوچ یکجہتی کمیٹی(کراچی ) کے زیراہتمام منشیات کیخلاف ریلی و احتجاجی مظاہرہ

کراچی:بلوچی یکجہتی کمیٹی (کراچی) سمیت بلوچ متحدہ محاذ٬ بلوچ اتحاد٬ لیاری عوامی محاذ٬ سیو دی لائف اور ٹیم ملک فیاض نے منشیات کو بلوچ نسل کشی کا ایک منظم ذریعہ سمجھا اور جس کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) نے ہر سال کی طرح اس سال بھی باقی تمام تنظیموں کی ہمراہ داری میں لیاری میں ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا جس میں ریلی میں موجود شرکاء نے اور تمام تر تنظیموں نے منشیات کے بڑھتے شرح کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے نعرے بازی کی اس ریلی میں بوڑھوں سے لے کر چھوٹے بچوں تک نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیاری عوامی محاذ کی جانب سے ڈاکٹر اصغر دشتی نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پوری کراچی میں پورے پاکستان میں اور کراچی کے خاص طور پر جو بلوچ علاقے ہیں وہاں پر اگر یہ منشیات فروشی ہو رہی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں پر ان کی کاشت کی جاتی ہے یا وہاں ان کی فیکٹریاں لگی ہوئی ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ منشیات آتی ہے تو بارڈر سے آتی ہے اور اگر بلوچ علاقوں میں منشیات کی یہ جو سطح ہے اگر وہ دن بہ دن بڑھ رہی ہے تو اس کی ذمیدار اینٹی نارکوٹکس فورس ہے اس کے ذمیدار لا اینڈ فورسز ایجنسی کے لوگ ہیں کیونکہ ستر فیصد ٹرانزیکشن افغانستان سے ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبوں پر غور وفکر نہیں کیا گیا تو ہم اس سے بڑھ کر اقدامات اٹھائیں گے۔ بلوچ اتحاد کی جانب سے وسیم سربازی نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بلوچ علاقوں سے منشیات کا خاتمہ ہو تو اس کے لئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا آج جس طرح ہم یہاں یکجا ہوکر یک آواز اس کے خلاف ہیں ہمیں آئندہ بھی اس کے خلاف اسی طرح یکجا ہوکر کام کرنا پڑے گا۔ بلوچ متحدہ محاذ کی جانب سے اکبر ولی نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر منشیات فروش یہاں ہزار گھر جلا کر اپنا ایک ذاتی گھر بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس گھر میں ان کو سکون ملے گا مگر یہ ناممکن ہے اس گھر میں ان کو کبھی سکون نہیں ملے گا کیونکہ جو منشیات فروش ہیں وہ ہمارے لیے موت کا سوداگر ہیں اس کے علاوہ عوامی مرکز پارٹی کے زہرہ خان و جنرل سیکرٹری آل کراچی تاجر الائنس کے طاہر سربازی سمیت ملک فیاض نے بھی ریلی کے شرکاء سے اپنے خطابات کئے اور ان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں مستحکم رہ کر قدم قدم ساتھ رہنے کی تلقین کی اور روشن مستقبل کی امید رکھی۔ ریلی کے آخری مراحل میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں آج ان تمام لوگوں کو کہ جنہوں نے اس منشیات کو ہماری نسلوں کو تباہ کرنے کا ایک منظم ذریعہ سمجھتے ہوئے اپنی خاموشی کو توڑ کر ہماری ریلی میں شرکت کی اور انسدادِ منشیات کے خلاف نعرہ لگایا اور انہوں نے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں ان تمام تنظیموں کے عہدیداران کو اور ان کے کارندوں کو کہ جہنوں نے دن رات کی انتھک محنت کرکے اس ریلی کی کامیابی و کامرانی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا انہوں نے مزید کہا کہ جب ہماری ریلی گزر رہی تھی تو میں دیکھ رہا تھا کہ ہماری مائیں، ہماری بہنیں، ہمارے بچے، ہماری بچیاں چھتوں سے ہمارا والہانہ استقبال کر رہی تھیں یقیناََ آج ان کے دل بھی خوشی سے باغ باغ ہورہے تھے کہ کوئی تو ہے جو اس ظلم و جبر کے خلاف نکلا ہے کوئی تو ہے جسے ہمارے بچوں کے روشن مستقبل کا خیال ہے انہوں نے کہا کہ نہ صرف یومِ انسدادِ منشیات کے دن یہ آخری ریلی ہے بلکہ اب ہم تمام تنظیموں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ہم خاموش نہیں رہنے والے بلکہ اب ہم اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اب ان ریلیوں کا سلسلہ نہیں رکے گا انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ آئیے ہم قدم سے قدم ملا کر ایک مستحکم و مضبوط تحریک چلانے کا عہد کریں کیونکہ ہماری کامیابی و کامرانی ہمارے یکجا ہونے میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں