وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا

اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں سوائے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کے کچھ نظر نہیں آتا، حکومت نے آن لائن مارکیٹ پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا کاروباری طبقہ ایک نیب سے تنگ تھا، اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دیکر نیب جیسا ایک اور ادارہ لایا جا رہا ہے، آپ کے ویسٹ پر نیب بیٹھا ہے اور ایسٹ پر ایف بی آر بیٹھا ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے، حکومت نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس فری بجٹ ہوگا، حکومت نے 1200 ارب روپے کے ٹیکس لگائے، ملک میں تعلیمی اداروں کو فروغ نہیں دیا گیا، ہیلتھ کارڈ بانٹنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہیلتھ کارڈ بانٹنے کا بڑا اسکینڈل آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت انتہا کو پہنچ گئی، غریب کو کچل دیا گیا ہے۔ زراعت کو آپ نے کیا دیا، کیوں زراعت میں اضافہ نہیں ہوتا؟ پاکستان زرعی ملک ہے، اس کا کیا حشر کر دیا۔ ہماری زمین کم ہوتی جا رہی جبکہ آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں 20 لاکھ والا دل کا آپریشن مفت کیا جاتا ہے، جگرکی بیماری کا بھی علاج مفت ہے، سندھ میں مریضوں سے یہ نہیں پوچھا جاتا تم کہاں سے آئے ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں