خواجہ سعید رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کا چودھری پرویز الہیٰ کے ساتھ ملاقات

ن لیگی رہنماؤن خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی ہے ملاقات میں سیاسی امور، کرونا کی صورتحال پر بات چیت کی گئیاس موقع پر ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چودھری خاندان سے ہمارا پرانا تعلق ہے،ہمارے بزرگ، چودھری صاحبان،انکے بزرگوں کا آپس میں بڑا گہرا تعلق تھا،اس دیرینہ تعلق کو ہم آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں،کورونا سے بچاؤ،تدارک کیلئے تمام جماعتوں کو اکٹھا کرنے پرخواجہ برادران نے پرویزالٰہی کو مبارکباد بھی دی، اس موقع پر چودھری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے سیاست ایک طرف رکھ کر بحیثیت قوم مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے،آج انسانیت تقاضا کرتی ہے کہ ہم سب مل کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں،واضح رہے کہ چودھری پرویز الہیٰ حکومت کے اتحادی ہیں اور انکے بیٹے چوھدری مونس الہیٰ کا نام چینی آٹا بحران کے حوالہ سے ایف آئی اے کی رپورٹ میں بھی آیا ہے،تحریک انصاف نے ابھی تک مونس الہیٰ کو وزارت دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا،اسلئے ایسے میں اس ملاقات کو اہم سمجھا جا رہا ہے،اتحادی جماعتوں کے حکومت پر تحفظات بھی تھے جس پر حکومت نے کمیٹی بنائی تھی اور چودھری براداران سے رابطوں کے لئے جہانگیر ترین کی سربراہی میں کمیٹی قائم تھی بعد ازاں حکومت نے کمیٹی بدلی تو چودھری مونس الہیٰ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی خود معاملات کو کیوں خراب کررہی ہے؟ حکومت کی سابقہ کمیٹی سےمثبت پیش رفت ہورہی تھی، سابقہ کمیٹی میں جہانگیرترین، پرویزخٹک اور شہزاد اکبر شامل تھے. مسلم لیگ ق نے اعتراض کیا تو پھر جہانگیر ترین کو رابطوں کا کہا گیا، اب چینی بحران رپورٹ کے بعد جہانگیر ترین بھی مشکل میں ہیں اور مونس الہیٰ کی وجہ سے مسلم لیگ ق بھی مشکل میں ہے اسلئے امکان ہے کہ مسلم لیگ ق اپنا خفیہ پتہ ضرور کھیلے گی.،چودھری پرویز الہیٰ بھی ماضی میں کہہ چکے ہیں ا کہ اتحادیوں کو سوتن نہیں سمجھا چاہئے، حکومت کو نقصان پہنچا تو ہمیں بھی پہنچے گا، چاہتے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے، مسلم لیگ (ن) نے ہمیں پہلے وزارت اعلیٰ کی آفر کی تھی اب خاموش ہے،شریفوں سے ہمارا یہی جھگڑا تھا کہ جو طے کرتے تھے اس سے مکر جاتے تھے پی ٹی آئی سنبھل کر حکومت کرے ان کے غلط فیصلوں سے ہمارا نقصان ہوتا ہے ،پونے دو سال سے پنجاب تجربوں کی زد میں ہے ان کی ناتجربہ کاری سے ہونے والے نقصان کی زد میں ہم بھی آئیں گے ،مجھے اسپیکر بننے کا کوئی شوق نہیں تھا ہم لینے کی بات نہیں کررہے بلکہ کہہ رہے ہیں لے لو جو لینا ہے۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی کی تبدیلی سے ہمیں فرق نہیں پڑتا ۔مشورے لے کربازار میں پھرنا ہمارا کام نہیں۔ حکومت اتحادیوں سے کیے گئے وعدے پورے کرے

اپنا تبصرہ بھیجیں