گرفتاریاں دیئے بغیر تھانے سے نہیں جائیں گے، متحدہ اپوزیشن نے مقدمہ واپس لینے کے حکومتی پیشکش کو مسترد کر دیا

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے مقدمہ واپس لینے کے حکومتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کے خاتمے کیلئے تحریک کومزید تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ گرفتاریاں دئیے بغیر تھانے سے نہیں جائیں گے، آدھے اسمبلی ممبران پولیس تھانے میں بیٹھی ہوئی ہے نااہل حکومت 200بلین روپے خرچ نہ کرسکی،غربت کی شرح79فیصد تک پہنچ گیاہے جبکہ شرح خواندگی بھی زوال پذیر ہورہی ہے غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ان خیالات کااظہار بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ، پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی،ثناء بلوچ،اخترحسین لانگومیرزابد ریکی ودیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی احتجاجی تحریک صرف مقدمات ختم کرنے کیلئے نہیں ہے،ہماری تحریک اب جام حکومت کے خاتمے کیلئے کے ساتھ ہی ختم ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن تحریک کو اب مزید تیز اور سخت کرینگے جام حکومت سے نقد پیسے نہیں بلکہ اپنے حلقوں کے حقوق مانگے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جام حکومت کی نااہلی سے بلوچستان کی غریب عوام کے 40 ارب روپے لیپس ہوئے جام حکومت اگر مقدمات واپس لینا چاہتی ہے تو یہ صرف 15 منٹ کا کام بھی نہیں تھا لیکن ٹال مٹول سے کام لیا جاتا رہا۔ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں صوبے کے 17سے زائد ارکان اسمبلی پولیس اسٹیشن کے اندر بڑھتی ہوئی غربت،عدم تحفظ،ناخواندگی اورناانصافیوں کے خلاف سراپااحتجاج ہیں انٹرپارلیمنٹری یونین کو اس کانوٹس لیناچاہیے انہوں نے کہاکہ افغانستان میں عدم استحکام،عدم تحفظ،مایوسی اورپرتشددصورتحال سے بلوچستان میں صورتحال گھمبیر ہورہی ہے آدھے اسمبلی ممبران پولیس تھانے میں بیٹھی ہوئی ہے نااہل حکومت 200بلین روپے خرچ نہ کرسکی،غربت کی شرح79فیصد تک پہنچ گیاہے جبکہ شرح خواندگی بھی زوال پذیر ہورہی ہے غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے،دوسری جانب صوبائی حکومت نے اپوزیشن کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے کیلئے کاروائی کا آغاز کردیا ہے چیف سیکرٹری ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی سمری وزیر اعلی کو منظوری کیلئے بجھوائیں گے اپوزیشن نے اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی دے رکھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں