احساس پروگرام،صرف اور صرف مستحقین کو ہی رجسٹریشن کے بعد امدادی رقم دی جائیگی، ثانیہ صافی

کوئٹہ:احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کی فوکل پرسن اورایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی)کوئٹہ ثانیہ صافی نے احساس پروگرام میں من پسند افراد کے نوازنے سے متعلق خبروں کی تردیدکرتے ہوئے کہاہے کہ احساس پروگرام ایک منظم کمپوٹرائزڈ سسٹم ہے جس میں صرف اور صرف مستحقین کو ہی رجسٹریشن کے بعد امدادی رقم دی جائیگی اس میں اراکین قومی یا صوبائی اسمبلی کسی کا نام ڈالنے کے مجاز نہیں،بنک اکانٹ میں 10 ہزار روپے رکھنے والا، ماہوار موبائل پرایک ہزار سے زائد کابیلنس استعمال کرنے والا، پاسپورٹ پر بیرون ملک سفراورایکسائز میں اپنے نام سے گاڑی رکھنے والا شخص بھی پروگرام کیلئے اہل نہیں، سرکاری ملازم یا اس کی اہلیہ بھی اس پروگرام سے مستفید نہیں ہو سکتی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے انڈیپنڈنٹ نیوزپاکستان سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے احساس پروگرام میں من پسند افراد کونوازنے سے متعلق خبروں کی تردیدکی ہے اورکہاہے کہ احساس پروگرام کے تحت صرف مستحقین کو امدادی رقم دی جارہی ہیں کیونکہ احساس پروگرام ایک منظم کمپیوٹرائزڈ نظام ہے جس میں ڈیٹاموجود ہے اور سسٹم خود بخود ایسے افراد کو مسترد کردیتاہے جو اس امدادی رقم کیلئے اہل نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ اراکین قومی یا صوبائی اسمبلی کی جانب سے انہیں کسی قسم کا لسٹ نہیں دیا گیا بلکہ پولیو کے ڈیٹا کی ویریفکیشن کردی گئی ہے،انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام میں کوئی بھی ایم این اے یا ایم پی اے اپنے من پسند افراد یا سیاسی وکرز کے نام شامل نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اس کے مجاز ہی نہیں انہوں نے بتایا کہ جس فرد کے اکاؤنٹ میں 10ہزار سے زائد روپے موجود ہو سسٹم خودبخود اس شخص کی درخواست مسترد کردیتاہے،انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں 26ہزار 728افرادکی درخواستیں وصول کی گئی جن میں سے 4ہزار سے زائد درخواست دہندگان کا پہلے سے ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ رجسٹریشن کے بنا پر درخواستیں مسترد کر دی گئی کیونکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ افراد کی بھی احساس میں رجسٹریشن نہیں ہوسکتیانہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام کانظام انتہائی منظم اور کمپیوٹرائزڈ ہے،انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام میں ایسے افراد کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں جن کے بینک اکاؤنٹ میں 10ہزار سے زائد روپے موجود ہوں یا موبائل فون پر انہوں نے ماہوار 1000روپے سے زائد بیلنس استعمال کیا ہو اس کے علاوہ محکمہ ایکسائز میں جس شخص کے نام پر گاڑی کی رجسٹریشن ہو وہ بھی اس پروگرام کا اہل نہیں اس کے علاوہ کسی بھی شخص کے گھر میں پاسپورٹ بنا ہو اور اس پر اس شخص نے بیرون ملک سفر کیا ہوایسے تمام افراد کوسسٹم مسترد کردیتاہے ثانیہ صافی نے بتایا کہ اگر کسی خاتون نے احساس پروگرام کے لئے اپلائی کیا ہو اور اس کا شوہر سرکاری ملازم ہو تو خاتون کا درخواست بھی سسٹم مسترد کردیتا ہیکیونکہ سرکاری ملازم بھی اس کیلئے اپلائی کرنے کا اہل نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ زیادہ تر لوگ راشن اور احساس پروگرام کو ایک گردانتے ہیں حالانکہ راشن الگ جبکہ احساس پروگرام الگ ہے اس پروگرام کے تحت اہل شخص کو 12ہزار روپے نقد دئیے جاتے ہیں،انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام سے امدادی رقم صرف قومی شناختی کارڈ رکھنے والوں کو دیاجاتاہے اس میں افغان شہریوں کیلئے کوئی ریلیف نہیں کیونکہ ان کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈہ کیاجارہاہے جو قابل حیرت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں