دورہ کوئٹہ کے موقع پر وزیر اعظم کو اصل صورتحال سے لاعلم رکھاگیا، پشتو نخوا میپ

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز میں کورونا وائرس کے پیش نظر حالیہ صورتحال پر مرکزی وصوبائی حکومتوں کی لاپرواہی، غیر سنجیدگی پر سخت تشویش اور گزشتہ دنوں سلیکٹڈ وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ کوبے سود اور محض ڈرامہ بازی اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جام کمال کی صوبائی حکومت کی غلط حکمت عملی تفتان میں قرنطینہ کے نام پر ہزاروں لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک ساتھ رکھنے کے سبب صوبے اور ملک میں کرونا وائرس پھیلا اور پھر کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال، حاجی کیمپ اور فاطمہ جناح ہسپتال میں جس طرح وائرس کے متاثرہ مریضوں کے ساتھ سلوک کیا گیا وہ بھی قابل مذمت ہے جبکہ حکمرانوں کی غیر سنجیدگی ولاپرواہی ملک اور ہمارے صوبے کے عوام کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک جانب دن رات سلیکٹڈ حکومت میڈیا پر دروغ گوہی کررہی ہے جبکہ حقیقتاً صورتحال اس کے مکمل برعکس ہے جس کی واضح مثال گزشتہ دنوں سلیکٹڈ وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ اور اس دوران انہیں دی جانیوالی بریفنگ تھی جس میں ”سب ٹھیک ہیں“ اور وزیر اعظم کو اصل صورتحال سے مکمل لا علم رکھا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اب تک اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی کا نہ تو نوٹیفکیشن کیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی عملدرآمد ہورہا ہے لہٰذا حکومت فی الفور بااختیار پارلیمانی کمیٹی بنائے جو اپنے TORطے کرکے کرونا وائرس متعلق تمام معاملات کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیں سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ حکومت اس سنگین صورتحال میں بجائے عملی اقدامات اور فیصلے کرنے کے پوائنٹ اسکورننگ اور سب ٹھیک ہیں کا بیانیہ دیکر عوام سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام کو گمراہ کررہی ہیں۔حکومتی سنجیدگی گزشتہ دنوں ڈاکٹروں کی جانب سے ہونیوالے احتجاج اور احتجاج ختم کرنے کیلئے ان پر پولیس کے مخصوص آفیسران واہلکاروں کے ذریعے ان پر شدید تشدد سے واضح ہے، ڈاکٹروں، پیرامیڈیک ودیگر سٹاف کے احتجاج نے حکومتی طبی سہولیات کی پول کھول دی کہ ڈاکٹروں وسٹاف سمیت مریض ہر قسم کی طبی سہولیات سے مکمل محروم تھے جبکہ تمام طبی سہولیات کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کی یقین دہانیا ں اب تک پوری نہیں کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود ڈاکٹرز کااپنی مدد آپ کے تحت طبی ضروریات کی خریداری اور پیرامیڈیک سٹاف ودیگر عملے کے ذریعے مریضوں کا علاج ومعالجہ جاری رکھنے کے اقدامات وفرائض قابل تحسین ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ڈاکٹرز کو PPEاور اس میں شامل N-95مارکس، گلوز، فیس شلٹر، ہیڈ کوور، شووز کور سمیت کوئی چیز بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے اور کرونا وائرس کے ٹیسٹ صرف اور صرف (PCR)مشین فاطمہ جناح ہسپتال میں ہیں اور دن میں محض 140ٹیسٹ مذکورہPCRمشین سے ہورہے ہیں اور گزشتہ دو ماہ کے زائد کے عرصے میں محض 3500ٹیسٹ ہوئے ہیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ دن فاطمہ جناح ہسپتال میں ٹیسٹنگ کٹس بھی ختم ہوگئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اب کروناوائرس کے ٹیسٹ نہیں ہورہے ہیں اس کے برعکس دنیا کے ممالک میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں جبکہ ایسے بھی ممالک ہیں جن میں روزانہ ایک لاکھ لوگوں کے ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صوبے سمیت کوئٹہ شہر کی کم از کم 10ہسپتالوں میں PCRمشین کابندوبست کریں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں کا ٹیسٹ ہوسکے اور جلد از جلد کرونا وائرس میں مبتلا لوگوں کا پتہ چل سکیں اور انہیں بروقت آئسولیشن میں رکھا جاسکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بالخصوص ہمارے صوبے میں لاک ڈاؤن کے باعث دو وقت کی محنت مزدوری کرنے والوں اور غریب عوام نان شبینہ کا محتاج ہوچکے ہیں،حکومتی سطح سینکڑوں ہزاروں خاندانو اں میں راشن تقسیم کرنے کے اقدامات صرف اخباری بیانات تک محدود ہیں اور اگر کہیں دی بھی جارہی ہے تو غیر معیاری کے ساتھ ساتھ راشن صرف چند دنوں کی بھی نہیں دی جارہی جبکہ لاک ڈاؤن کی تاریخ 21اپریل تک رکھ دی گئی ہے۔بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے،ڈاکٹروں، پیرا میڈیک ودیگر سٹاف کی طبی سہولیات کی مکمل فراہمی، کرونا وائرس کا شکارہونیوالے ڈاکٹرز ومریضوں کابہترین علاج ومعالجہ کرانے اور مستحق،غریب لاچار افراد میں کافی مقدار میں بلا تمیز معیاری اشیاء خوراک اور اشیاء ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں