وزیراعلی سندھ کی وزیراعظم کو لاک ڈان میں مزید دو ہفتے توسیع کی تجویز

کراچی:وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان کو دوبارہ زندگی نہیں دے سکتے، ہم سب جانتے ہیں کہ معیشت تباہ ہورہی ہے آگے رمضان ہے، زندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے ہم سب کو سوچنا ہوگا اور کورونا وائرس پر پورے پاکستان کو ایک ہونا ہوگا، الگ الگ رہ کر ہم اس وبا سے نہیں جیت سکتے وزیراعظم لاک ڈاون پر جو اعلان کریں گے اسی پر عمل ہوگا،وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع پر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں،ہم دہشت گردی کے معاملے پر بھی آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایک پیج پر آئے تھے، لاشیں دیکھنے کے بعد ایک پیج پر آنے کا کیا فائدہ؟ ہم زندہ رہے تو فنڈ کے ایک ایک روپے کا حساب دیں گے،۔انہوں نے کہاکہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کیا، ہم پر الزام ہے کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے معاملے میں زبردستی کی، آج بھی وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ہے، میں ہر کانفرنس میں سندھ کی صورتحال سے وزیر اعظم کو آگاہ کرتا ہوں جبکہ 25 مارچ کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر صوبے کی ضروریات سے متعلق آگاہ کردیا تھا، جیسے ہی سندھ میں پہلا کیس آیا تو ہم نے حکمت عملی بنائی تھی، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر 14 اپریل تک لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہم نے لاک ڈاؤن سب سے صلاح مشورہ کر کے بہت سوچ سمجھ کر کیا تھا۔پیرکووزیراعلی ہاؤس میں ویڈیو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیدمراد علی شاہ نے کہا کہپہلے دن سے سماجی فاصلے برقرار رکھنے کا کہاجارہاہے،پیرکیصبح تک سندھ میں کورونا کے کیسز کی تعداد1452ہوگئی ہے، 24 گھنٹے کے دوران سندھ میں مزید ایک شخص جاں بحق ہوا، جس کے بعد سندھ میں مجموعی طورپر 31اموات ہوگئی ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ایک ہزار 2لوگ گھروں میں قرنطینہ میں ہیں، 37 لوگ قرنطینہ سینٹرمیں،317لوگ اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں موجودہ صورتحال میں ہم اکیلے بیٹھ کر اپنے فیصلے نہیں کرسکتے، میں جو فیصلہ کروں آپ عمل نہ کریں تو نقصان میرا بھی ہوگا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے 26فروری کو پہلا کیس آنے پر کام شروع کر دیا تھا، 27 فروری کو ہم نے ٹاسک فورس بنا لی تھی، ہم نے ٹاسک فورس میں سرکاری، پرائیوٹ لوگ بھی شامل کئے، دنیا کے حالات دیکھتے ہوئے ہی ہم نے آگے بڑھنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ ہم پر الزام ہے کہ بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن کیا یہ بالکل غلط ہے، جس دن وائرس نے اوورٹیک کرلیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے،جس اسپیڈ سے ہم چلنا چاہتے تھے اور مانتا ہوں ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن پلاننگ کے تحت صلاح مشورہ کرکے کیا، سب سے پہلے اسکول بند کئے،پھر شاپنگ سینٹرز، تفریحی مقامات بند کئے، ہم نے ایسا نہیں کیا کہ ایک ہی رات میں اعلان کیا کہ کل سب سے بند ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کورونا وائرس صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، اس سے بچنے کے لیے پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جارہا ہے، سندھ حکومت پر بلاسوچے سمجھے لاک ڈاؤن کا الزام غلط ہے، ہم نے خوب سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا، کورونا سے بچنے کے طریقہ یہ ہے کہ ایکشن کرو اور وائرس سے آگے آگے رہو۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، اس بیماری سے نجات کے لیے اللہ تعالی سے دعا کریں، علماء نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ صوبائی وزراء اور ڈاکٹرز نے دو ہفتے مزید سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی تجویزدی ہے، لاک ڈاؤن کو بڑھانے سے متعلق وفاق کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم لاک ڈاؤن توسیع کے معاملے پر ایکشن لیں اور قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھ کر اعلان کریں، ایک ہی بیانیہ ہونا چاہیے، سب ساتھ چلیں اور یہ نہ کہا جائے کہ صوبے اپنی مرضی سے فیصلے کرلیں جو یہ زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ میں وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر ایکشن لیں اور ہر صوبہ الگ الگ ایکشن لے گا تو صورتحال قابو میں نہیں رہے گی، کابینہ ممبران اور ڈاکٹرز نے دو ہفتے مزید سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی تجویزدی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پہلے ہی دن موثر لاک ڈاؤن کردیتے تو اچھا ہوتا اور صورتحال اس قدر خراب نہ ہوتی، وفاقی حکومت نے نقد رقوم تقسیم کرنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنا ہے تو لاک ڈاؤن ختم کردے، لوگ کرونا وائرس کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہے ہیں، ہم معیشت کو دوبارہ کھڑا کرسکتے ہیں مگر انسان مرگیا تو اسے زندگی نہیں دے سکتے، اگر قریبی رشتے دار کو کورونا ہوجاتا ہے تو کوئی اس سے ملنے بھی نہیں جائے گا، لاک ڈاؤن کا مقصد کرفیو نہیں، اس سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں، اگر لاک ڈاؤن ختم کرتے ہیں تو کسی کو اندازہ نہیں کیاہوگا۔۔انہوں نے وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جتنی گالیاں دینی ہیں دل کھول کر دیں، لیکن متحد ہوں اور صحیح سمت میں چلیں، خدارا اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، ہمارے اوپرایسے الزامات لگائے گئے جس پرافسوس ہوا، کہاجاتا ہے سندھ حکومت نے راشن بانٹا کسی کوپتہ بھی نہ چلا، ہم نے ڈھائی لاکھ راشن تقسیم کئے، راشن بانٹتے ہوئے کسی وزیر کی تصویر آتی ہے تو اسے برابھلا کہتا ہوں کہ دکھاوے کے لیے کررہے ہو۔ انہوں نے کہاکہ صبح 4سے7بجے تک راشن کی تقسیم میں رینجرزنے ہماری بہت مددکی، تقریباڈھائی لاکھ خاندانوں میں رات کے اندھیروں میں راشن تقسیم کیا، کورونافنڈمیں سے ایک روپیہ بھی استعمال نہیں کیا، کئی لوگ تو ایسے ہیں، جونام بتائے بغیرکارخیرمیں حصہ لے رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کوشش کررہے تھے کہ یہ وائرس غریب علاقوں،دیہاتوں تک نہ جائے، یہ وائرس دیہاتوں میں پھیل گیا تو کنٹرول کرنا مشکل ہوجائیگا، صرف زندگیاں بچانے کے علاوہ ہمارے ذہن میں اور کوئی چیز نہیں۔ریلیف فنڈ سے متعلق مراد علی شاہ نے کہاکہ ریلیف فنڈمیں 1روپیہ دینے والے کا نام بھی محکمہ خزانہ ویب سائٹ پر ہے، الزام لگایاگیاکورونافنڈمیں ڈھائی ارب روپے جمع کئے اورکہیں غائب ہوگئے، سندھ حکومت نے آج تک3کروڑ 88لاکھ روپے فنڈ سے خرچ کئے، یہ رقم صرف ایکسپو سینٹر اسپتال پر خرچ کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کہاتھاکہ حکومت سندھ اس فنڈمیں 3ارب روپے دے گی، اس مد میں سرکاری ملازمین،کابینہ ارکان کی تنخواہوں سے پیسے کاٹے گئے، ہم نے وفاق سے وینٹی لیٹر،کٹس ودیگرسازوسامان مانگا، یہ سامان دینے کیلئے وفاق کی پوزیشن ہم سے بہترہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایک صوبائی حکومت 10ہزارٹیسٹ پہلے دن ہی ارینج کرسکتی ہے، صوبائی حکومت مزید50ہزار ٹیسٹ کرسکتی ہے تو وفاق سے امید ہوتی ہے، سندھ حکومت کوروناسے متعلق بہت ٹارگٹڈ ٹیسٹنگ کررہی ہے، ڈبلیو ایچ او نے دو دن پہلے کہا صرف سندھ حکومت طریقہ کارپرٹیسٹ کررہاہے۔مراد علی شاہ نے کہاکہ سندھ میں کورونا کے 90فیصد ٹیسٹ مفت ہوئے ہیں، پرائیوٹ سیکٹرمیں بھی بیشتر ٹیسٹ کیلئے سندھ حکومت کی فنڈنگ تھی، تنقید کرنیوالے کرتے رہیں ہم اس صورتحال سے گزر جائیں گے، جولوگ تنقیدکررہے ہیں کرتے رہیں آپ اسی میں خوش ہیں، اللہ نے اس وباسے نکالااوراگرزندگی رہی توآپ سینمٹ لیں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان آپ ہمیں لیڈ کریں، ہم نے کوئی بھی فیصلہ اکیلے نہیں کیا سب مشاورت سے کئے، ہم نے صوبے میں بڑے گروسری اسٹورزکو بھی ایس او پیز کا پابند بنایا، لاک ڈاؤن پر کسی صورت سمجھوتہ ہم سب کیلئے بہتر نہیں ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ہمارا یہی پیغام ہے کہ قومی بیانیہ ہو اور سب مل کر ساتھ چلیں، مجھے مشورے ملے ہیں کہ ہم اس صورتحال سے اتنی جلدی نہیں نکل سکتے، مجھے مشورہ ملا ہے کہ دو ہفتے لاک ڈاؤن کو برقرار رکھ کر مزید سخت کیاجائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ نارتھ کراچی، ایسٹ سے کوروناوائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، شہری علاقوں کو سنبھالنا ہمارے لئے اسوقت بہت اہم ہے، لاک ڈاؤن اگر کرنا ہے تو پراپر طریقے سے کرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پتاہے کہ رمضان شریف آرہاہے،مشورہ ہے2ہفتے مزیدسختی کرناہوگی،لیاری،ملیر،نارتھ کراچی کی گنجان آبادیوں سے کیسزہیں، ہم نے ہرڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزمیں آئسولیشن سینٹرزبنائے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں ترقی یافتہ ممالک بری طرح ناکام ہوچکے ہیں، پوراپاکستان ایک ہو تب ہی ہم کورونا وائرس کا مقابلہ کرسکتے ہیں، جو چیز وبا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے تو اسے روک دیں۔مراد علی شاہ نے کہاکہ وفاقی یاصوبائی حکومتیں اس وائرس کاعلاج نہیں کرسکتیں، پوراپاکستان ملکراس کوروناوائرس کامقابلہ اور علاج کرسکتاہے، ہم سب سے غلطیاں ہوتی ہیں ہم نے بھی بہت غلطیاں کی ہیں لیکن ہماری غلطی سے کسی کانقصان نہیں ہوا۔انھوں نے کہا کہ جتنی تنقیدکرناہے کریں مگر پوائنٹ اسکورننگ نہ کریں، بعد میں سب سے دودوہاتھ کرلیں گے مگریہ ایک ہونے کاوقت ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ علمائے کرام کابیحدشکرگزارہوں،انہوں نے بہت تعاون کیا، مستقبل میں جوبھی قدم اٹھاناپڑے ان پر علمائے کرام سے صلاح مشورہ کروں گا، ڈاکٹرز کا شکریہ اداکرناچاہوں گاکہ ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کے عملے کیلئے کوشش ہوگی کہ بھرپورمددکی جائے، کورونا کیخلاف فرنٹ لائن پرکام کرنیوالوں کو سہولتیں فراہم کرینگے، اللہ نہ کرے کسی دوست،رشتے دارکوبیماری ہوتوپھرآپ کواحساس ہوگا۔انہوں نے کہاکہ چاہتاہوں کہ ملکی سطح پرسب ایک ہوں اوروزیراعظم لیڈکریں، شروع میں ساتھ دیاگیاپھرچیزوں کوواپس لیناشروع کر دیا گیا، جوکام کرنا ہے اس کاپہلے ایس اوپی توبنائیں، ہم نیایس اوپی بنائی ہیں اورمیٹنگ میں آگاہ کریں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جو بھی قانون توڑے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہوگا، چاہتاہوں وفاق اقدامات کرے اور صوبے ان پرعمل کریں، مساجدمیں کہیں کہیں مسائل پیداہوئے تھے، گزشتہ جمعہ کوبھی ایک مسجدمیں ہنگامہ ہواتھا، جوبھی قانون توڑے گااس کے خلاف کارروائی ہوگی۔کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے کہاکہ اس وائرس سے لڑنے کا طریقہ یہی ہے کہ سماجی رابطہ رکھیں، اس وائرس سے لڑنے کا طریقہ یہی ہے ہاتھ دھوئیں گھروں سے نہ نکلیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں