قبائلی علاقوں میں فور جی سروسز فراہمی کیس، ہائی کورٹ کا سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹس

اسلام آباد:قبائلی علاقوں میں آن لائن کلاسز کیلئے تھری جی اور فور جی سروسز کی فراہمی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دئیے۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا۔ عدالت عالیہ نے کہاکہ فریقین مجاز افسر کا تقرر کریں جو آئندہ سماعت پر پیش ہو کر تحریری رپورٹ جمع کرائیں۔عدالت نے کہاکہ مجاز افسر بتائیں کہ پٹیشنر اور علاقہ کے دیگر رہائشیوں کو انٹرنیٹ کی سہولت سے کیوں محروم رکھا گیا؟۔ تحریری حکم میں کہاگیاکہ انٹرنیٹ کی سہولت عوام کا بنیادی آئینی حق ہے۔ دور ان سماعت سابقہ فاٹا کے نمل یونیورسٹی کے طالب علم سید محمد کی جانب سے عبد الرحیم وزیر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل عبد الرحیم وزیر نے کہاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے طالب علم گھروں میں محصور ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ پاکستان بھر کے طالب علموں کو آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔وکیل نے کہاکہ انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث پٹیشنر اور دیگر ہزاروں طالب علموں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے، سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں طالب علموں کو اس سہولت سے محروم رکھا جارہا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیاکہ کیا انٹرنیٹ کی سہولت سرے سے موجود ہی نہیں،یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پوری علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت ہی نہ ہو۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا یہ سہولت ان علاقوں میں تھی ہی نہیں یا کسی وجہ سے بند ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم،وزیر اعلی کے پی،گورنر کو درخواست دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جن کی ضمانت آئین نے دی ہے۔وکیل نے کہاکہ سابقہ فاٹا کے سات اضلاع کے طالب علم گزشتہ دس روز سے سراپا احتجاج ہے،پشاور، لاہور، کوئٹہ، کراچی والوں کو انٹرنیٹ کی سہولت مل سکتی ہے تو ان علاقوں کے عوام کو کیوں نہیں؟۔ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قبائلی علاقہ جات میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں