بلوچستان حکومت عوام اور اپنے وزراء تک کا اعتماد کھو چکی،حکمرانی کا کوئی حق نہیں، اپوزیشن

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کورونا وائرس کی روک تھام،ٹڈی دل کے خاتمے، ترقیاتی منصوبوں کی منصفانہ تقسیم سمیت ہر شعبے میں ناکام ہے حکومت عوام اور اپنے وزراء تک کا اعتماد کھو چکی ہے لہذا اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں، اپوزیشن جماعتیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے احتجاج سے گریزاں ہیں،معاونین خصوصی کی تعیناتی کالعد م قرار دینا کا عدالتی فیصلہ حق کی فتح ہے معاونین خصوصی نے عوامی مفادات کے بجائے ذاتی مفاد حاصل کئے پارلیمانی کمیٹی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذریعے ان سے تحقیقات ہونی چاہیئں، یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی، ملک نصیر شاہوانی،ثناء بلوچ نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں ارکان اسمبلی سید فضل آغا، اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، نواز کاکڑ، عبدالواحد صدیقی،ٹائٹس جانسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اپوزیشن لیڈرملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عذاب کی شکل میں عوام پر مسلط ہیں ترقیاتی کام ہونے کی بجائے ذاتی مفادات حاصل کئے جارہے ہیں عوام کی خدمت کے ذمہ داروں کی بجائے غیر منتخب افراد کو نوازا جارہا ہے چینی اور گندم اسکینڈل اقرباء پروری کی واضح مثال ہیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی کابینہ کے ساتھ ایک پیج پر نہیں، بلوچستان میں وزراء بھی سراپا احتجاج ہیں حکومت پالیسی اور ایجنڈا نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لئے قائم ہے ایسی حکومت کا باقی رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا انہوں نے کہا کہ ہم نے معاونین خصوصی کی تقرری کے طریقہ کار کوروز اول سے غیر آئینی کہا تھا جو عدالتی فیصلے سے بھی ثابت ہوگیا ہے ان معاونین خصوصی کی وجہ سے صوبے کو جو مالی اور ذہنی نقصان پہنچا ہے اسکی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے جانچ پڑتال ہونی چاہیے اوران نقصانات کا ازالہ کیا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس عالمی وباء ہے ہم نے کورونا وائرس کے خلاف حکومت کے ساتھ صف اول میں کھڑے ہونے کی پیش کش کی جس پر وزیراعلیٰ جام کمال خان نے 3اپریل کو دو کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے لیکن اب تک کسی بھی کمیٹی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ٹیسٹ کٹس ختم ہوگئی ہیں، صوبے میں بے روزگار ہونے والے افراد کے لئے نہ ہی معاشی پیکج دیا گیا اگر کورونا وائرس زیادہ عرصہ چلا تو صوبہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اعتماد کھو دیا ہے وزراء خود کہہ رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ تبدیل ہو اگر معاملات ایسے ہی چلتے رہے تو حالات مزید خراب ہونگے حکومت نے اب تک ٹڈی دل کے تدارک کے لئے بھی اقدامات نہیں کئے صوبے میں فصلیں خراب ہورہی ہیں پی ڈ ی ایم اے کی جانب سے کسی قسم کی تیاری اوراقدامات نظر نہیں آرہے ایسی حکومت کو حکمرانی کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اپوزیشن نے اپنا عوامی احتجاج موخر کیا ہے ورنہ ہم حکومت کے خلاف سخت احتجاج کرتے اپوزیشن نے دومرتبہ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کروائی ہے لیکن اجلاس نہیں طلب کیا جارہا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ عمران خان نے تبدیلی کا کہا تھا تبدیلی آگئی ہے او ر سب نے دیکھ لی ہے جہانگیر ترین کے جانے کے بعد گندم او ر چینی کے معاملات کون دیکھے گا بلوچستان میں کورونا وائرس، ٹڈی دل،مسنگ پرسنز کے مسائل ہیں،وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے زراعت ریسرچ کونسل کا کیمپ آفس قائم کرے انہوں نے کہا کہ حکومت نے میڈیا کی آزادی پر بھی قدغن لگایا ہے حکومت میر شکیل الرحمن کو فوری طور پر رہا کرے، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے 25فیصد بجلی اضافی ہے بے نظیر انکم سپورٹ یا احساس پروگرام سے صوبے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا کم از کم بلوچستان کو 18سے 22گھنٹے بجلی فراہم کردی جائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ترقیاتی فنڈز، کورونا وائرس، صوبے کے مسائل کے حل سمیت ہر موقع پر مثبت کردار اداکرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا حکومت پہلے عوام اور اب اپنے وزراء اور ارکان اسمبلی کا اعتماد کھوچکی ہے کمزور حکومت صوبے کے معاملات حل کرنے کے میں یکسر ناکام ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں