بلوچستان میں ٹڈی دل حملوں کے خطرات میں اضافہ

کوئٹہ:پاکستان کے چاروں صوبوں کے لگ بھگ پچاس اضلاع میں صحرائی ٹڈیوں کے حملے رپورٹ ہوئے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کی افزائش نسل گذشتہ سال کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے اس لیے انہیں کنٹرول کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنا پڑ رہی ہیں مگر کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال نے مشکلات کھڑی کر دی ہیں مشینری خراب ہونے کی صورت میں سامان نہ ملنے اور نقل و حرکت کے ذرائع محدود ہونے کی وجہ سے فیلڈ میں کام کرنے والی ٹیموں کو مسائل کا سامنا ہے نیشنل ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)ی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے نو اضلاع، پنجاب میں سات، خیبر پختونخوا میں پانچ اور سندھ کے دو اضلاع میں حکام سے ٹڈیوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی ہے محکمہ تحفظ نباتات (پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ)کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فلک ناز نے غیر عرب خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال ٹڈیوں سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ کہیں زیادہ ہے اس لیے پہلے کی نسبت ہم زیادہ وسائل اور افرادی قوت کے ساتھ کام کررہے ہیں مگر کورونا کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال نے ہمارے کنٹرول آپریشن کو بھی متاثر کیا ہے،انہوں نے بتایا کہ ‘ہماری ٹیموں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، دکانیں اور بازار بند ہونے کی وجہ سے مطلوبہ سامان نہیں ملتا، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے ہمیں ایک چھوٹا سا پرزہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے تک لانے کے لیے بھی گاڑی بھیجنا پڑتی ہے،ڈاکٹر فلک ناز کے مطابق سندھ اور پنجاب میں ٹڈیاں بلوچستان اور ایران سے ہجرت کرکے لشکر کی صورت میں آئی تھیں مگر اس سال ان کی مقامی سطح پر افزائش نسل ہوئی ہے، ان کے بقول پاکستان میں صحرائی ٹڈی کے افزائش نسل کے دو موسم ہیں، فروری سے جون تک پہلے سیزن میں ٹڈیاں بلوچستان میں ہوتی ہیں، جون سے لے کر ستمبر تک دوسرے سیزن میں ٹڈیاں بلوچستان سے سندھ اور پنجاب منتقل ہوجاتی ہیں مگراس بار پنجاب اور سندھ میں ٹڈیوں کا خطرہ وقت سے پہلے سامنے آ رہا ہے،پنجاب میں اوکاڑہ، خوشاب، لیہ، بھکر، جھنگ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے اضلاع،خیبر پشتونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، بنوں، ٹانک اوروزیرستان میں ٹڈیوں کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے،،سندھ کے علاقے گھوٹکی میں بھارت کے صحرائی علاقوں سے ٹڈیوں کی نئی نسل داخل ہوئی ہے،بلوچستان میں بھی بڑے پیمانے پر بریڈنگ ہوئی ہے، ڈاکٹر فلک ناز نے بتایا کہ ‘ہم اس وقت تک تقریبا 70 فیصد علاقے کو کنٹرول کرچکے ہیں، ٹڈیوں کی افزائش نسل کی صلاحیت بہت تیز ہوتی ہے اگر ہم باقی تیس فیصد کنٹرول نہ کریں تو یہ چند ہی ہفتوں اور مہینوں میں اپنی تعداد میں کئی گنا اضافہ کرلیں گی اور پھربڑے بڑے لشکر کی صورت میں فصلوں پر حملہ آور ہوں گی،انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل تیار ہوگئی ہے اس لیے اسے کوئی خطرہ نہیں مگر باقی فصلوں کو خطرات لاحق ہیں،فیڈرل پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈی جی نے بتایا کہ راجن پور میں کشمور اور ڈیرہ بگٹی کی سرحد تک ٹڈیوں نے بڑے پیمانے پر انڈے دیئے ہیں جن سے بچے نکلنا شروع ہوگئے ہیں، اگر آٹھ سے دس دن میں انہیں ختم نہ کیا گیا تو وہ اڑنے کے قابل ہوجائیں گے اورپھر انہیں کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمیں مخصوص سپرے مشینوں، فضائی آپریشن کے لیے طیاروں کی کمی کا سامنا ہے،ہمارے پاس اس وقت تین طیارے فعال ہیں،دو سے تین ہیلی کاپٹروں کو بھی فضائی آپریشن میں استعمال کے قابل بنایا گیا ہے، ہم نے بلوچستان کے ضلع خاران اور سندھ میں کشمور کے مقامات پر ہیلی کاپٹر پر ٹینک اور سپرے مشین نصب کرنے تجربہ کیا جو کامیاب رہا، اس تجربے کی بنیاد پر ہم ضرورت پڑنے پر ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کریں گے،بلوچستان میں پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عارف شاہ کے مطابق ملک میں اس وقت سب سے زیادہ بلوچستان ٹڈی دل کے حملوں کی زد میں ہیں، چاغی، خاران، واشک، پنجگور، کیچ، نوشکی، خضدار، گوادر سمیت بلوچستان کے گیارہ اضلاع کو نیشنل ایکشن پلان میں حساس قرار دیاگیا تھا مگر اس وقت صوبے کے33اضلاع میں سے ایسا کوئی ضلع نہیں بچا جہاں ٹڈیوں کے حملے رپورٹ نہ ہوئے ہوں،عارف شاہ کے مطابق بلوچستان حکومت نے صوبے میں ٹڈیوں سے نمٹنے کیلئے دس کروڑ روپے مختص کیے ہیں، فیڈرل پروٹیکشن پلانٹ کی جانب سے بھی13گاڑیاں سپرے کررہی ہیں مگر ٹڈیوں کے حملوں اور افزائش میں جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے ہمیں مزید وسائل کی ضرورت ہیں، کورونا کی وجہ سے ہمیں افرادی قوت کی کمی کا بھی سامنا ہے،عارف شاہ نے بتایا کہ ٹڈیاں نم ریتلی زمین میں انڈے دیتی ہیں،گرمی ملنے پر ان سے بچے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں، مارچ میں بلوچستان میں بارشیں ہوئی ہیں اور ریتلے علاقوں میں نمی پیدا ہوگئی جس سے ٹڈیوں کیلئے موسم سازگار ہوگیا ہے اور خطرات مزید بڑھ گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ٹڈیاں ایک ملک سے دوسرے ملک تک آسانی سے سفر کرسکتی ہیں، ٹڈیوں کا ایک مربع کلومیٹر پر مشتمل لشکر ایک دن میں 35ہزار لوگوں کے برابر کھانا کھا سکتا ہے،ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن ڈاکٹر فلک ناز کے مطابق مئی میں ایران میں بارشیں نہ ہوئیں اور موسم خشک ہوا تو ایران اور عمان سے ٹڈیوں کے لشکر پاکستان کی طرف آسکتے ہیں،ایران کے ساتھ ہماری نو سو کلومیٹر طویل سرحد ہے،ہم عالمی ادارہ خوراک و زراعت کے ساتھ ملکر صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ا یف اے او)کی رپورٹ کے مطابق ایران میں پاکستانی سرحد کے قریب صوبہ سیستان و بلوچستان میں ٹڈیوں کے چھ بڑے گروہ اور بڑی تعداد میں چھوٹے گروہ دیکھے گئے ہیں عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ا یف اے او)کے تکنیکی ماہر ڈاکٹر شکیل احمد نے بتا یا ایران میں کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں ٹڈیوں کے خلاف موثر آپریشن نہیں ہورہا جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں