پنجشیر میں شہریوں کی گرفتاریوں اورفیلڈ ٹرائلز کی اطلاعات،

کابل افغان سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ پنجشیر میں طالبان افواج فیلڈ ٹرائلز کر رہی ہیں۔ان ویڈیوز میں سے ایک میں طالبان کو پنجشیر روڈ پر ایک شخص پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویڈیو میں ایک غیر مسلح شہری بظاہر طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔اسی ویڈیو میں سویلین کپڑوں میں ملبوس ایک اور شخص کو حراست میں لیا جا رہا ہے، وہ طالبان فورسز سے بھیک مانگ رہا ہے کہ وہ ایک شہری ہے اور کہہ رہا ہے کہ میرے پاس میرا کارڈ ہے۔ میں ایک سویلین ہوں۔طالبان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ گروپ کی افواج عام شہریوں کو کچھ نہیں کہہ رہیں اور انھوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ پنجشیر نہ چھوڑیں۔طالبان کے ترجمان عبدالحق وثیق نے بتایا کہ یہ الزامات درست نہیں ہیں۔وثیق نے کہا کہ پنجشیر کے لوگوں کو اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پنجشیر میں نہ جنگ ہے اور نہ ہی کسی کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔دریں اثنا افغان ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ شہرزاد اکبر نے ان رپورٹس کو چونکا دینے والا قرار دیا اور طالبان سے آزادانہ تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔افغان سوشل میڈیا پر پنجشیر وادی کے اندر گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کی تصاویر وائرل رہا ہے، کہا جا رہا ہے یہ افراد طالبان کے حکم پر صوبہ چھوڑ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں