دہشت گردی کا خطرہ یمن، عراق اور شام سے جنم لے رہا ہے ، امریکی انٹیلی جنس

واشنگٹن:امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی خاتون ڈائریکٹر افریل ہائنز کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے لیے بین الاقوامی دہشت گردی کا سنگین ترین خطرہ افغانستان میں نہیں بلکہ یمن، صومالیہ، شام اور عراق جیسے ممالک میں جنم لے رہا ہے۔

قومی سلامتی کے حوالے سے واشنگٹن کے نواح میں ہونے والی ایک کانفرنس میں افریل نے کہا کہ "اگرچہ امریکی انٹیلی جنس ذمے داران اس بات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا دہشت گرد جماعتیں ایک بار پھر افغانستان میں نمودار ہوں گی ،،، تاہم اب یہ اس حوالے سے باعث تشویش نہیں کہ یہاں ایسے دہشت گرد پناہ لیں گے جو امریکا کے اندر حملے کر سکیں "۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم افغانستان کو ترجیحات میں سرفہرست نہیں رکھ رہے ہیں بلکہ ہماری نظریں یمن، صومالیہ، شام اور عراق پر ہیں … یہاں ہم زیادہ سنگین خطرات دیکھ رہے ہیں "۔افریل ہائنز کے مطابق امریکی انخلا کے بعد سے افغانستان کے اندر انٹیلی جنس معلومات کے اکٹھا کیے جانے میں کمی آئی ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے پیر کے روز باور کرایا تھا کہ اسامہ بن لادن کی موت اور القاعدہ تنظیم کی کمر توڑ دینے کے ذریعے واشنگٹن نے افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے۔ لہذا صدر جو بائیڈن کے سامنے جنگ ختم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ رہا۔

بلینکن کے مطابق ان کا ملک افغانستان میں موجود امریکیوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے … امریکیوں کی اکثریت 31 اگست تک افغانستان چھوڑ چکی ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کے ملک نے رواں سال کے دوران میں افغان عوام کے لیے 33 کروڑ ڈالر پیش کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں