قدرتی ماحول کا تحفظ انسانیت کی بقاء کے لئے ناگزیر ہے، ثمینہ ممتاز

کوئٹہ: سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہاکہ بلوچستان ماحول دوست خطہ ہے اس کے قدرتی ماحول کا تحفظ انسانیت کی بقاء کے لئے ناگزیر ہے جنگلات اور ماحول کا تحفظ ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے ماحول کی آلودگی صرف درختوں کی شجر کاری کر کے ہی نہیں کم کی جاسکتی ہے بلکہ اس کے علاوہ کئی عوامل ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے ارد گرد کے ماحول کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوزون کی حفاظت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے بیان میں کیا۔انہوں نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول سے بالکل بے خبر زندگیاں گزار رہے ہیں ماحولیاتی تحفظ کے عالمی اداروں کی بار بار وارننگ کے باوجود اس طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی تہہ ختم ہوتی جارہی ہے جس سے درجہ حرارت میں حد درجہ اضافہ ہوتا جارہا ہے اوزون کی حفاظت ہم اپنے ماحول کو درست کر کے کر سکتے ہیں اس کے لئے ہم سب کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں اور شہروں میں گاڑیوں کا دھواں فضائی آلودگی کے سب سے بڑے اسباب ہیں انہوں نے کہا کہ مختلف اقسام کی صنعتوں،معیشتوں، اینٹوں کے بھٹوں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے مالکان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلا ف جنگ میں قدم بڑھانے ہوں گے تاکہ پاکستان سے ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہو سکے اور اوزون کی تہہ کو بچایا جاسکے اس سے نہ صرف ہمیں فائدہ ہوگا بلکہ اس کا اثر ہمارے ارد گرد کے موسمیاتی حالات پربھی پڑے گا۔مختلف خطوں میں بارش نہ ہونے کا سبب بھی ماحولیاتی آلودگی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بارش ہونا یا تو کم ہو گئی ہے یا بالکل ہی ختم ہو گئی ہے جو کہ ایک خطرناک بات ہے۔ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آبادی والے خطے میں واقع ہے فضائی آلودگی اس خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ان ممالک میں فضائی آلودگی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور یہی وہ خطہ ہے جس میں تیزی سے موسمیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور موسموں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے۔پاکستان شدید فضائی آلودگی کا شکار ہے اور یہاں پھیپھڑوں اور گلے کی مختلف قسم کی بیماریاں دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں فضائی آلودگی ختم کرنے کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اس سے نہ صرف ارد گرد کا ماحول خوشگوار و صا ف ستھرا ہو گا بلکہ آلودگی پر قابو پانے میں بھی بھرپور مدد ملے گی۔بلوچستان پاکستان کا تقریباً آدھا یعنی 43 فیصد حصہ ہے اور اس آدھے پاکستان کے ماحول کے تحفظ کا عہد ہم سب کو کرنا ہوگا بلوچستان کا اکیس فیصد حصہ صحرائی ہے جبکہ دیگر علاقے پہاڑوں، ساحلی پٹی قدرتی جنگلات سے ڈھکا ہے بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ کے چاروں اطراف قدرتی حسن موجود ہے جو انسانی فطرت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے ہمیں چاہئے کہ اس قدرتی حسن کی حفاظت کریں اور اس میں مزید اضافہ کیا جائے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ان علاقوں میں جہاں درخت لگائے جاسکتے ہیں وہاں ضرور درخت لگائے جائیں اور اس کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ ہم سب کوبھی اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگاتاکہ اوزون کی تہہ کو بچایا جاسکے اور آنے والے دنوں میں موسمیاتی عوامل کا مقابلہ کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں