بلوچستان میں آئے روز دل سوز واقعات کا رونما ہونا عام بات بن چکی ہے۔ بی وائی سی (کراچی)

بلوچ یکجہتی کمیٹی ( کراچی) کے ترجمان نے بلوچستان میں تازہ ترین واقعے پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ تربت کے گردونواح میں آسکان کے مقام پر فرنٹیئر کورپس (ایف۔سی) کے اہلکاروں نے براہِ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ضعیف العمر خاتون ہلاک اور ان کے شوہر زخمی ہوئے، جنہیں سول ہسپتال تربت منتقل کردیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آسکان کے علاقے میں انتہائی غریب لوگ رہتے ہیں جو آسکان میں رہنے سے پہلے ضلع کیچ کے مضافاتی علاقوں میں رہتے تھے جہاں ان کو ریاستی اداروں کے مسلسل کاروائی کے سبب ہجرت کا راستہ اختیار کرنا پڑا، مقامی لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ عمر رسیدہ دونوں میاں بیوی صبح سویرے جلانے کے لئے لکڑیاں چننے گئے تھے جہاں ایف۔سی اہلکاروں نے اکر بغیر کسی بات کے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آکر خاتون ہلاک اور ان کے شوہر زخمی ہوگئے جن کی حالت اس وقت تشویشناک ہے۔

ترجمان نے اس واقعے کو انسانیت کے نام پر دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کا ہونا بلوچستان میں کوئی خاص بات نہیں بلکہ بلوچستان میں ہر نیا سورج ایک دل دہلا دینے والا واقعہ اپنے سنگ لئے آتا ہے، لیکن! ان تمام واقعات کی رو میں یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بلوچستان میں کسی بھی جرم کی کوئی سزا نہیں؟ کیا وہاں پر انسان نہیں بستے؟ سوال یہ بھی ہے کہ جہاں بلوچستان حکومت کو پہاڑوں کے اندر منرل واٹر تک پہنچ جاتا ہے وہاں پر انسان کے خون کو اس طرح سے قتلِ عام کرکے بہایا جا رہا ہے تو ان تمام معاملات میں بلوچستان حکومت کب خوابِ خرگوش سے بیدار ہوگی؟

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے وفد اس واقعے کے پیشِ نظر اپنی آئندہ لائحہ عمل پر غور وفکر کر رہے ہیں، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بلوچستان حکومت بشمول پاکستان حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف۔سی کی اس واضع غنڈہ گردی کو لگام دیا جائے اور اس میں ملوث تمام اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے وگرنہ ایسے واقعات کا نتیجہ کیا ہوتا ہے یہ بات سب کی دانست میں ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ہوش کے ناخن لے وگرنہ اس طرح کے حادثات کا نتیجہ بہت بھیانک ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں