لاہور: حفاظتی سامان کی عدم فراہمی پر ڈاکٹرز کا احتجاج، پنجاب پولیس کا تشدد

لاہور:پاکستان میں کورونا وبا کے خلاف مشکل حالات اور ناکافی سہولیات کے باوجود طبی عملہ اپنے فرائض سرانجام دینے میں مگن ہے۔ مگر حکومت سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کی کردار کشی میں مگن ہے۔ حکومت کی جانب سے معیاری حفاظتی سامان کی عدم فراہمی، عوام کے لئے صحت کی ناقص سہولیات اور حکومتی رویے کے خلاف کل مورخہ 16اپریل کو صحت کے شعبے سے وابستہ ملازمین کے اتحاد گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے پنجاب ہیلتھ سیکریٹریٹ کے سامنے بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کیا گیا۔ شعبہ صحت کے ملازمین کے مطابق پنجاب بھرمیں ہمارے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کورونا کا شکار ہو رہے ہیں۔ گجرات میں صدف جمیل کورونا کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے ہلاک ہوگئی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حکومت کہتی ہے نرس کا کورونا کا ٹیسٹ نہیں ہوا، حکومت صدف کی موت کے حقائق چھپا رہی ہے۔ پی آئی سی میں کورونا کا ایک مریض ہے جبکہ کورونا سے متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی تعداد 11 ہے، تنخواہیں ڈبل کرنے کا معاملہ بھی حکومت کا صاف جھوٹ ہے۔ قرنطینہ سنٹرز میں ملازمین کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا جا رہا ہے ڈاکٹر یاسمین راشد ابھی تک اپنی انا کی جنگ سے باہر نہیں آئیں۔ جو چند ڈاکٹر اور نرسز حفاظتی انتظامات کے ساتھ کام کر رہے ہیں وہ بھی کورونا کا شکار ہو رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تھوڑا بہت دیا گیا سامان بھی غیر معیاری ہے۔آج پنجاب ہیلتھ سیکریٹریٹ میں جاری بھوک ہڑتال کیمپ کے دوران حکومت نے گفت شنید کی بجائے بزور طاقت احتجاج کو کچلنے کی کوشش کی۔ پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹرز پر تشدد کیا گیا اور ان کا احتجاجی کیمپ ختم کروانے کی کوشش کی گئی۔ بلوچستان کے بعد اب پنجاب میں بھی ریاست نے اپنا اصلی چہرہ دکھاتے ہوئے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے پرڈاکٹرز کے لئے سلیوٹ ختم کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم پولیس تشدد سے دھرنا ختم کرنے میں ناکام رہی اور پولیس تشدد کے بعد بھوک ہڑتال کیمپ دوبارہ منظم کیا گیا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران پنجاب بھر میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس میں کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر حفاظتی سامان پر اپنے جائز مطالبات سے آگاہ کیا جس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔ کورونا کے مرض کا شکار ڈاکٹرز نرسز پیرامیڈیکس کیلئے بہترقرنطینہ مراکز کا مطالبہ کیا گیا یا نئے بنانے والے آئسولیشن اور قرنطینہ ہاسپٹلز میں طبی عملے کو ڈیلی ویجز اور دہاڑی پر رکھنے پر احتجاج کیا جس پر حکومت نے کوئی بھی مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا۔ الائنس کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات میں نئے طبی عملے کو ڈیلی ویج کی بجائے مستقل ملازمتیں فراہم کی جائیں اورکورونا کے دوران جو لوگ شہید ہو رہے ہیں ان کی رپورٹوں کو چھپانے کی بجائے ان کو سرکاری طور پر شہیدوں کا درجہ دیا جائے۔ گرینڈ الائنس پنجاب بھر میں اپنی تمام خدمات سرانجام رکھے ہوئے ہیں ایک طرف کورونا مار ربا ہے، دوسری طرف حکومت مار رہی ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھوک سے مر جائیں گے لیکن کام نہیں چھوڑیں گے۔ مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال کیمپ جاری رہے گا اور اس کے دوران اسپتالوں میں ہر قسم کا کام جاری رہے گا۔ ہم کچھ لوگ یہاں سیکریٹریٹ میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں