جنوبی وزیرستان میں پہلی مرتبہ خواتین بھی ڈکیتی کی وارداتوں میں شامل
جنوبی وزیرستان:قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں خواتین نے بھی ڈکیتی کی وارداتوں میں پہلی مرتبہ حصہ لے لیا۔ دو خواتین خواتین ڈاکوں نے موبائل کے دکاندار کے بیٹے کو دبوچ اس کی گردن پر بیٹھ گئیں۔ اور اس کے قیمتی موبائل لے گئیں۔زرائع کے مطابق قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے تحصیل لدھا کے علاقہ سام مارکیٹ میں موجود موبائل کے دکان کے مالک روئیدار خان اورمڑ جوکہ علاقے کے معروف شاعر بھی بتائے جاتے ہیں۔ دو خواتین نے دکان کے خواتین انتظار گاہ کی جگہ باہر بیٹھ کر موبائل کے دکاندار کو اطلاع دی کہ وہ انھیں نئے ماڈل کے موبائل سیٹ دکھائیں۔ دکاندار نے چند موبائل اپنے دس سالہ بیٹے کو دیکر خواتین کو بھیج دئے۔ خواتین نے موبائل دیکھ کر لڑکے کو دبوچ لیا۔اور لڑکے کے گردن پر بیٹھ کر اس کی سانس بند کردی۔اور گردن میں پکڑ کر بارانی نالہ کی جانب فرار ہوگئے۔لڑکے کی حالت غیر ہونے کے بعد جب کچھ بہتر ہوگئی تو وہ دکان پہنچے کر والد کو ڈکیتی کی داستاں سنا دی۔دکاندار نے ادھر ادھر بھاگ کر خواتین کی تلاش شروع کی۔مگر خواتین کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں خواتین کی جانب سے ڈکیتی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ مقامی عمائدین کے مطابق خواتین ڈاکوں کا سراغ لگا لیاگیا ہے تاہم قبائلی رسم و رواج کے مطابق اس کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ اور ڈاکوخواتین کے خاندان والوں کو اطلاع دی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکوں اور چوروں نے لدھا، کانی گرم اور بدر میں 20سے زائد بجلی کے ٹرانسفارمروں کے کوائل نکال کر ٹرانسفارمر کے اند موجود تانبہ چور ا کرپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ علاقے میں 50سے زائد مکانات کے صفایا کر لاکھوں روپے مالیت کا سامان لے گئے ہیں۔جبکہ کانی گرم پریس کلب سے بھی قیتمی سامان جس میں قالین، ٹی وی سکرین،جنریٹر، واٹر پمپ اور دیگر لاکھوں مالیت کا سامان لے گئے ہیں۔تھانہ پولیس لدھا نے ایک چھاپہ کے دوران کانی گرم پریس کلب سے چوری شدہ جنریٹر برآمد کرلیا جوکہ ڈاکوں و چوروں نے ایک خالی مکان میں رکھا تھا۔جنوبی وزیرستان کے قبائلی عمائدین نے کور کمانڈر پشاو لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود اور آئی جی پی کے پی کے ثناؤ اللہ عباسی رسے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔اور کانی گرم و گرد نواع میں ڈکیتی و چوری کی وارداتوں کا سراغ لگانے کے لئے خصوصی انوسٹی گیشن ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ فاٹا انضمام کے بعد پولیس کا نظام ابھی تک متحرک نہیں ہوا ہے۔جس کی وجہ سے پھر حالات خرابی کی جانب رواں دواں ہیں۔