ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کیخلاف خصوصی آرڈیننس لا رہے ہیں: فروغ نسیم

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے کوئی ویکسین نہیں ہے،کورونا وائرس نے انسان کی ترقی کا راز افشاں کر دیا ہے، اس وائرس کا معاملہ پوری دنیا کے لیے چیلنج بن چکا ہے، لاک ڈاوَن سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال میں کسی کو ناجائز فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے،اتوار کے روز یہاں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیا ہے جس میں ملوث افراد کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔آرڈیننس کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا جو کوئی بھی ا?ٹا، گندم، چینی،گڑ، گھی، دستانوں، ماسکس، سینیٹائزرز وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرے اس کے سخت سزائیں مقرر کی گئیں ہیں۔سزاؤں کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملوث افراد کو 3 سال قید، سمری ٹرائل اور ذخیرہ کی گئی اشیا کی مالیت کا نصف حصہ جرمانہ کیا جائے گا ساتھ ہی سامان بھی ضبط کرلیا جائے گا۔اس کے علاوہ انسداد اسمگلنگ ا?رڈیننس بھی تیار کرلیا گیا ہے جسے وزیراعظم کے دفتر بھجوادیا گیا ہے جہاں اس پر غور کیا جارہا ہے اور ا?ئندہ 2 سے 3 روز میں اسے بھی حتمی شکل دے دی جائے گی۔انسداد اسمگلنگ ا?رڈیننس کی تفصیلات سے ا?گاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ راستوں سے پاکستان سے باہر ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام اور گندم، چینی، ا?لو وغیرہ کی سمگلنگ عوامی مفاد کے خلاف ہے اور وبائی صورتحال میں ضروری ہے کہ ان تمام اشیا کی غیر اعلانیہ راستوں سے اسمگلنگ روکی جائے۔ وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس ا?رڈینسس میں فوکل پوائنٹ محکمہ کسٹم ہے لیکن فیڈرل بورڈ ا?ف ریونیو کسی بھی ادارے مثلاً ا?ئی ایس ا?ئی، ایم ا?ئی، لیویز، کوسٹڑ گارڈز، ایف ا?ئی اے یا ا?ئی بی کو معاونت کے لیے اختیار دے سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ضلعی انتظامیہ کے پاس خاصی معلومات ہوتی ہے لہٰذا ضلعی انتظامیہ یا کسی بھی شخص کے پاس اگر کوئی معلومات ہو تو وہ متعلقہ شخص کو معلومات فراہم کرے جس کی نقل سیکریٹری قانون کو ارسال کی جائے گی۔ جس کے بعد سیکریٹری قانون اس بات کا جائزہ لیں گے کہ معلومات فراہم کرنے کی صورت میں متعلقہ ادارے نے اس پر کام کیا یا نہیں اور ایک رپورٹ تیار کر کے جواب دہی کریں گے جس کے بعد اس محکمے کو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی جائے گی۔ انہوں نیبتایا کہ ذخیرہ اندوزی کے ا?رڈیننس میں ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مارکیٹ میں ساز باز کرنے کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیر قانون نے بتایا کہ ذخیرہ اندوزی والے ا?رڈیننس کے تحت سمری ٹرائل مجسٹریٹ کریں گے جبکہ اسمگلنگ کے خلاف سمری ٹرائل خصوصی جج کریں گے جنہیں چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات کیا جائے گا۔ وزارت قانون کے پاس کم سے کم 100 ریفرنس آتے ہیں۔ 18 ماہ میں وزارت قانون سے 60 ہزار 500 بار قانونی رائے مانگی گئی اور ہم 5 یا 10 کے علاوہ تمام ریفرنسز پر اپنی رائے دے چکے ہیں۔کورونا کا علاج صرف احتیاطی تدابیر ہے اور ہر فرد کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہو گا۔ کورونا وائرس پوری دنیا کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ صوبوں کو وفاق کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس جاری کیا ہے، ذخیرہ اندوزوں کو اب سخت سزا ملے گی۔ ا اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ اسمگلنگ کی اطلاعات پر غفلت برتنے والے افسران کو بھی سخت سزائیں ملیں گی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ صنعتوں کے حوالے سے بھی آج قانون پر حماد اظہر کے ساتھ کام کریں گے جبکہ زلفی بخاری کے ساتھ ای او بی آئی کے قانون پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات کے تبدیل ہونے پر ا?رڈیننس کو بدلا بھی جا سکتا ہے۔ ان آرڈیننسز سے قبل کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے ا?رڈیننس بھی جاری ہوا ہے۔فروغ نسیم نے مزید کہا کہ ہر شخص کو سماجی فاصلوں اور دیگر احتیاط پر عمل کرنا ہو گا، کورونا وائرس کا علاج کسی کے پاس نہیں صرف احتیاط سے ہی اس سے بچا جا سکتا ہے۔فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کے دوران انور منصور سے متعلق بیان پر معافی بھی مانگ لی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں