کرونا وائرس کو شکست دینے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی،پارلیمانی کانفرنس

ااسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے COVID-19 سے لڑنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے مابین وسیع البنیاد حکمت عملی کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ پارلیمانی نمائندے اپنے اپنے حلقوں میں اس بیماری کے بارے میں شعور اجاگر کر سکتے ہیں اور عام لوگوں کو درپیش معاشی اور صحت کے چیلنجوں کے مابین توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اسپیکر نے کہا کہ صرف مشترکہ وسیع البنیاد حکمت عملی تیار کرنے کے لیے سیاسی نمائندوں کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس وبائی مرض کا مقابلہ کرنے کے لئے متفقہ بیانیہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کمیٹی کی سفارشات کو فوری طور پر نافذ کرنے کیلیے فالو اپ طریقہ کار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نیاس مقصد کے لیے سینٹرو شبلی فراز کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس کے ممبران علی محمد خان، سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف، محترمہ شاہدہ اختر علی اور ڈاکٹر نوشین حامد ہونگی جو پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کمیٹی کو کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹوں کی تعداد، کورونا کے مریض اور ہسپتالوں میں مہیا کی جانے والی طبی سہولیات، قرنطینہ اور آئسولیشن سینٹرز کے قیام کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ اب تک 58000 ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں جن میں سے 3721 مثبت تشخیص آئے ہیں جن میں سے 2100 کا تعلق تبلیغی جماعت، زائرین اور جیل قیدیوں سے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں کورونا کو موجودگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیسٹ کروانے کے لئے ایک مربوط حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے مختلف حصوں میں قرنطینہ اور ا?ئسو لیشن سینٹرز قائم کیے جانے کے علاوہ موجودہ ٹیسٹ کی گنجائش 3000 روزانہ سے 21000 ٹیسٹ روزانہ تک بڑھا دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 2667 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 265 مثبت تھے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کورونا مریضوں کی صحتیابی کی شرح 70 فیصد ہے اور حکومت کی مدد سے اس میں تیزی سے بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی معیشت سیاحت اور زراعت پر منحصر ہے جس پر کورونا کی وجہ سے شدید اثر پڑا ہیچناچہ وفاقی حکومت کی جانب سے مالی تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے وفاقی حکومت کے احساس مالی تعاون پروگرام اور بی آئی ایس پی میں گلگت بلتستان کے بے سہارا افراد کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر صحت خیبر پختونخواہ کے تیمور جھگڑا نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کی جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کیسز ابھی تک سامنے آئے ان کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے کے ہر ضلع میں مناسب اقدامات اٹھائے ہیں کیونکہ صوبے کے تمام اضلاع میں کورونا کیسز موجود ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کو کورونا ٹیسٹ کی صلاحیت میں اضافہ، قرنطینہ اور آئسو لیشن سینٹرز اور میڈیکل پریکٹیشنرز اور پیرا میڈیکس کو مطلوبہ حفاظتی کٹس کی فراہمی کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیر صحت آزاد جموں و کشمیر اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے صحت بلوچستان نے کمیٹی کو اپنے اپنے دائرہ اختیار میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے شروع کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ جموں کشمیر کے وزیر صحت نے بتایا تجویز دی کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس جو کہ کورونا کے مریضوں کو صحت کی سہولیات مہیا کر رہے ہیں کو لیول ون پرسنل پروٹیکشن کٹ مہیا کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر میں کورونا کے مثبت واقعات کی تعداد 49 تھی جن کو نشاندہی کرنے کے بعد ٹیسٹ کیے گئے اور انہیں مقررہ مدت کے لیے قرنطیہ میں بھجوا دیا گیا۔ بلوچستان کی نمائندہ نے تجویز کیا کہ صوبے میں کورونا ٹیسٹ کروانے کے لئے مناسب تعداد میں وی ٹی ایم کٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں بچوں کے حفاظتی قطرے پلانے کے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے بھی تجویز پیش کی۔وزیر صحت سندھ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ناکافی طبی سہولیات اور بڑھتی ہوئی کورونا کیسوں کی تعداد کے باوجود، صوبہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں کورونا وائرس کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، انہوں نے وائرس کی مقامی سطح پر منتقلی کو روکنے کے لئے سخت لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں او پی ڈی اور حفاظتی ٹیکوں کا عمل جاری ہے، تاہم کورونا کی وجہ سے عمل سست روی کا شکار ہے۔ وزیر اعظم کے خصوصی معاونین برائے صحت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈاکٹر ثانیہ نرتف نے کمیٹی کو اپنے متعلقہ محکموں کی تازہ ترین کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ ڈاکٹر مرزا نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکیل سٹاف کو پی پی ای کا سامان فراہم کرنے کے لئے تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز کمیٹی (این سی او سی) کے حالیہ اجلاس میں ایس او پیز کو تبدیل کیا گیا ہے اور اب ہر ڈاکٹر اور پیرامیڈک کو لیول ون ون پی پی ای کٹ مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ حکمت عملی نافذ کی جائے گی۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ آئندہ دنوں میں لاک ڈاؤن حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کی معیشت مستقل طور پر لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کمیٹی کو وزیر اعظم کے ایمرجنسی کیش سپورٹ پروگرام کے تحت بے سہارا افراد کو نقد رقم کی فراہمی کے بارے میں آگاہ کیا۔ اپنے نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے، بیرسٹر محمد علی سیف نے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اڈپٹو پالیسی اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبوں کو منتقل کئے جانے والے موضوعات کے تناظر میں قومی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزراء ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور علی محمد خان نے محکمہ صحت کے ذریعہ وضع کردہ صحت ہدایات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے میڈیا مہم پر زور دیا۔ علی محمد خان نے حال ہی میں بی آئی ایس پی کی فہرستوں سے ہٹائے گئے مستحق افراد کے نام دوبارہ شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ پارلیمانی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان نے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ بیانیہ کی ضرورت پر زور دیا۔اپوزیشن کے ممبران نے وفاقی حکومت کے تعاون سے صوبوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔ ان کا موقف تھا کہ ابہام سے بچنے کے لیے متفقہ لاک ڈاؤن حکمت عملی تیار کی جائے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بیک وقت ملک کو صحت اور معاشی چیلنجوں کا سامنہ ہے، لہذا دونوں چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک واضح پالیسی بنائی جائے۔ راجہ پرویز اشرف نے واضح پر لاک ڈاؤن پالیسی کی ضرورت پر زور دیا۔ امیر حیدر اعظم ہوتی نے تجویز پیش کی کہ لاک ڈاؤن پر مستقل حکمت عملی تیار کرنے کے لئے لاک ڈاؤن کے دورانیہ اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پر غور کیا جائے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے پنجاب میں تبلیغی جماعت کے ممبران کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا اور ان کے فوری تدارک کے لئیزور دیا۔ عثمان خان کاکڑ نے زائد المعیاد شناختی کارڈ کا معاملہ اٹھا تے ہوئے تجویز پیش کی کہ کمیٹی نادرا کو اس ضمن میں ضروری ہدایات جاری کرے تاکہ ایسے تمام افراد جن کے شناختی کارڈوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے حکومت کی ایمرجنسی کیش کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے بلوچستان میں بجلی کی بندش خصوصا زراعت کیلیے لوڈ شیڈنگ کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ممبران کا موقف تھا کہ رمضان المبارک کے دوران دینی اجتماعات اور مساجد میں عبادات کے لئے مشترکہ نقطہ نظر وضع کرنے پر مذہبی اسکالرز اور علمائے کرام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جائے۔وزیر برائے امور خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کمیٹی کی تجاویز کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران عوام کو آگاہی کے لیے مذہبی اجتماعات اور مساجد میں عبادات کے لئے مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین، مذہبی سکالرز اور علمائے کرام اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات اور اعدادوشمار کے مطابق رمضان المبارک کے مہینے میں پھیلنے کا خدشہ ہے لہذا صحت کے رہنما اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مولانا فضل الرحمٰن قومی میڈیا پر آگے آئیں اور اس سلسلے میں عوام کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ آئندہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اڈپٹو پالیسی کی ضرورت ہے اور آئندہ اجلاس میں مالیاتی ماہرین کو مدعو کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت صوبائی خودمختاری کی مضبوط حامی ہے، تاہم قومی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے صوبوں اور وفاقی حکومت کے مابین کوآرڈینیشن کی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں خصوصاً پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کی کاوشوں کو سراہا تاہم وزیر صحت پنجاب کی تعریف کی جنہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت متاثرہ مریضوں کے ٹیسٹ اور علاج معالجے کی سہولیات میں اضافہ کرچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے سیفران کے ماتحت کورونا متاثرہ افراد پر ایک فنکشنل کمیٹی اس معاملے پر تبادلہ خیال کررہی ہے اور تمام متعلقہ محکمے اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تبلیغی جماعت کے تمام ممبروں کو رمضان سے قبل ان کو ان کے گھروں بھیجنے کے انتظامات کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے کمیٹی کے ممبروں کو ان کی قیمتی آراء دینے پر شکریہ ادا کیا اور پارلیمانی کمیٹی کا اگلا اجلاس اگلے پیر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں