کورونا وائرس کی ویکسین کیلئے انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کے قریب

چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس نے اب پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سائنسدان اس وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔اس سلسلے میں چین، برطانیہ، امریکا اور اسرائیل جیسے ممالک سب سے زیادہ وقت اور سرمایہ خرچ کررہے ہیں تاکہ جلد از جلد کورونا کی ویکسین تیار کی جاسکے اور انسانوں کو اس عالمی وبا سے محفوظ رکھا جاسکے۔پاکستان میں بھی اس حوالے سے ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کام کررہے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے گلوبیولن تیار کرکے دنیا پر سبقت لے گئے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن(آئی وی آئی جی) تیار کرلی ہے جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے، ماہرین نے لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونوگلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلی ہے۔دنیا میں اب تک جتنی بھی ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں ان کا انسان پر تجربہ اب تک صرف امریکا میں کیا گیا ہے تاہم اس کے نتائج فی الحال سامنے نہیں آئے ہیں۔تاہم اب اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ برطانیہ بھی جمعرات 23 اپریل سے کورونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ انسانوں پر کرنے جارہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کاک نے بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ کورونا ویکیسن کی انسانوں پر آزمائش جمعرات سے شروع ہورہی ہے جو کہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں