جس ترقی سے ہمیں لاشیں ملتی ہوں ایسی ترقی ہرگز قبول نہیں، مولانا ہدایت الرحمان

گوادر:حق دو بلوچستان تحریک کے دھرنا میں قائد تحریک مولانا ہدایت الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کلبوشن کے لیئے آئینی ترمیم مگر بلوچوں کے لیئے چیک پوسٹ و تزلیل، بلوچستان میں جتنی چیک پوسٹیں بنائی گئی ہیں اسی تعدا میں اگر تعلیمی ادارے ہوتے تو بلوچ آج دنیا کی تعلیم یافتہ ترین لوگ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے بجائے ہمیں کافی تعداد میں چیک پوسٹ اور فوجیاں نوازی گئیں اور ہمارے اسکولوں سے لیکر ہسپتال تک جانے کے لیئے ہمیں انٹر ی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہاں ہمارا مریض مر بھی رہا ہو تو سب سے پہلے مریض کو ہنگامی حالت میں بھی اپنی شناخت اور انٹری کروانی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہمارے پاکستانی ہونے پر شک کیوں کیا جاتا ہے اور ہمیں روزانہ پانچ سے چھ مرتبہ شناخت کا کیوں پوچھا جاتا ہے۔ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیکہ ہماری روزانہ اس طرح تزلیل کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں مگر اس ترقی کے عوض اگر ہمیں ہمارے نوجوانوں کی لاشیں ملی گیں تو ایسی ترقی ہمیں ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا کونسا ہسپتال ہیکہ جہاں فورسز کہتے ہیں کہ پہلے شناخت کراکر اپنا انٹری کرائیں پھر مریض کو اندر لیجائیں اور شناخت کے بنا پر ہمارے مریضوں کو روکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا 10 دسمبر کو گوادر میں پاکستان کا سب سے بڑا اور تاریخی ریلی نکالی جائیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں