حب‘ سریئے کی دکان میں 60لاکھ کی ڈکیتی کی واردات کا ڈراپ سین

حب(نمائندہ انتخاب) حب شہر میں سرئیے کی دکان میں 60لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات کا ڈراپ سین دکاندار کی چالاکی یا پھر پولیس کی چابکدستی حالات و واقعات سے توجہ ہٹانے کی کوشش،دکان کا مالک اور دو ملازمین پولیس کی حراست میں تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود مقدمہ درج نہ کیا جاسکا حب سٹی تھانہ کو پولیس رول نہیں بلکہ بالا حکام کے حکم کا انتظار اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ اتوار کی صبح کو حب شہر میں سٹی تھانہ کے بالمقابل واقع سریا کی ایک دکان میں دو مسلح موٹر سائیکل ملزمان کے داخل ہوکر 60لاکھ روپے کی ڈکیتی کی اطلاع پر مقامی پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا واقعہ کی اطلاع کے بعد دکان کے دو ملازمین کے ڈکیتی کے واقعہ کے حوالے سے ویڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جس میں دونوں ملازمین نے ڈکیتی کی واردات کی تفصیلات بتائیں بعدازاں انہی ملازمین کی حب سٹی تھانہ کی جانب سے تھانے کے اندر سے بیان کی جو ویڈیو کلپ وائرل کی گئی اُن میں انکا موقف صبح کی واردات کے حوالے سے کی گئی گفتگو کے بالکل برعکس سامنے آیا جس میں مذکورہ دکان کے دونوں ملازمین فیصل اور غلام اکبر نے اتوار کی صبح کو ہونے والی واردات کو دکان کے مالک سیٹھ عمر کی جانب سے دی گئی ہدایات پر ایک من گھڑت ڈکیتی کی واردات کی کہانی بیان کرنے اور پولیس کو حقائق بتانے کی تاکید پر مبنی تھی پولیس تھانے کے اندر سے ریکارڈ کی گئی دونوں ملازمین نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دکان کا سیٹھ عمر سریا ڈیلر کا مقروض تھا جس پر اس طرح کا ڈرامہ رچایا گیا تاہم تھانے کے اندر سے ہنوز سریا دکان کے مالک کے بیان کی کوئی ریکارڈنگ سامنے نہیں آسکی ہے اور نہ ہی پولیس نے اتوار کی صبح کو ہونے والی مبینہ واردات کے سلسلے میں مقامی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے سامنے کوئی حقائق پیش کر سکی ہے اور واردات کے حقیقت یا پھر من گھڑت ہونے کے حوالے سے ابھی تک صرف سوشل میڈیا پر باتیں گشت کر رہی ہیں اور جس طرح دکان کے مالک اور ملازمین نے سوشل میڈیا کو اپنے ہتھیا ر کے طور پر استعمال کیا اسی طریقہ کار کو پولیس بھی استعمال کر رہی ہے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر حب سٹی پولیس کے قائم مقام SHOنے بتایا کہ دکان کے ملازمین نے واردات کی جھوٹ پر مبنی حقیقت سے پردہ اٹھالیا ہے اور دکان کے مالک سمیت دونوں ملازمین بھی پولیس کی حراست میں ہیں لیکن ابھی تک مقدمہ صرف اس لیئے درج نہیں کیا جارہا کہ انہیں حکام بالا کے مزید احکامات کا انتظار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں