بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری جاری ہے، مولانا عبدالواسع

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو گوادر کی عوام آج سڑکوں پر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور نہ ہوتی، گوادر کا احتجاج وہاں کے عوام کے مفادات کے برخلاف ہونے والے اقدامات اور موجودہ وفاقی حکومت کے نااہلی کے خلاف ہیں اور اس میں روز بروز شدت آرہی ہے، بلوچستان کے سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری جاری ہے جس میں سندھ سے آنے والے ٹرالر اور غیر ملکی ٹرالنگ سر فہرست ہے جنہیں روکنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سمندری حدود میں غیر ملکی ٹرالنگ سنگین مسئلہ ہے، ہماری میری ٹائم ایجنسیز اسے روکنا چاہیے کیونکہ یہ مقامی ماہی گیروں ہمارے ہی پانی میں ان کے حقوق سے محروم کررہا ہے اوریہاں ماہی گیری کے صنعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگر وفاقی حکومت ان معاملات کے حل میں سنجیدہ ہوتی تو 20دن پہلے بھی اس احتجاج کو ختم کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے حکمرانوں کا سرور کار یہاں کے عوام کی مفادات کی بجائے ان کے ساحل و سائل سے ہیں، بلوچستان کے عوام کو 70سالوں سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ سی پیک منصوبے سے بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا تھا مگر بدقسمتی سے نااہل حکمرانوں نے اس پسماندہ صوبے کو ترقی و خوشحالی دینے کی بجائے اسے مزید محروم و پسماندہ رکھا۔ آج 21ویں صدی میں بھی بلوچستان میں قومی شاہراہیں یک رویہ ہے اور صوبے بیش بہا معدنیات سے مالا مال ہونے کے باوجود یہاں کی عوام در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، سی پیک منصوبے کے مرکز گوادر کی عوام ہفتوں سے مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں جبکہ حکمرانوں کی کارکردگی صرف دعوؤں اور بیانات سے زیادہ نہیں، سلیکٹڈ جس بھی مسئلے کا نوٹس لیتا ہے وہ مسئلہ حل ہونے کی بجائے عوام کے لئے مزید گھمبیر ہوجاتاہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان اور بالخصوص گوادر کے عوام کے مسائل کو حل کیاجائے اور ان کے مطالبات پر من و عن عملدرآمد شروع کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں