تمام مسائل سے نکلنے کا واحد ذریعہ خلافت راشدہ کا نظام ہے، مولانا محمد احمد لدھیانوی

خضدار (نمائندہ خصوصی) اہلسنت والجماعت کے قائد مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہاہے کہ ملک میں قوم بےروزگاری، مہنگائی کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ اسلام آباد سے لیکر بلوچستان تک لوگ احتجاج پر ہیں بلوچستان میں پینے کا پانی تک میسر نہیں، نہ بجلی ہے نہ گیس ہے جبکہ شاہراہیں تباہی حالی کے شکار ہیں ان تمام مسائل سے نکلنے کا واحد ذریعہ خلافت راشدہ کا نظام ہے، یہاں نام تو اسلام کا لیا جاتا ہے مگر اسلام کے نظام پر عملدرآمد کرنے سے پہلو تہی کی جاتی ہے، ریاست مدینہ کا نعرہ اب بھی لگ رہاہے لیکن ریاست مدینہ کا کوئی ایک مثال نہیں مل رہاہے، جب تک خلافت راشدہ کے نظام عملی طور نفاذ نہیں ہوگا تو ہم یوں ہی مسائل میں گھیرے رہیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ن کا مزید کہناتھاکہ ہماری جماعت کو کالعدم اور ہمیں دھشت گرد کہنے والی جماعتیں الیکشن کے وقت ہم سے ووٹ کے بھیگ مانگتے پھرتے ہیں، خیبرپختونخوا میں ہونے والے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے مرکزی ذمہ دار سے رابطے میں ہیں اور الیکشن میں تعاون کی درخواست کررہے ہیں اسی طرح خانیوال کے سیٹ پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھی تمام پارٹیوں کے امیدواران رابط کررہے ہیں اس کا مطلب یہ ہیکہ ہم ووٹ بینک رکھتے ہیں اس لیے پاکستان کی بڑی جماعتیں ہم سے رابطہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ہم ایک بڑی اور واضح اکثریت رکھتے ہیں اور آنے والے بلدیاتی الیکشن میں ہماری جماعت ملک بھر میں الیکشن لڑے گی اور بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ ہماری خواہش ہیکہ مذہبی جماعتیں ایک ہو اور ہم ایک ساتھ مل کر ایک قوت بن جائیں گے اگر ہمارے ہم مکتب مذہبی جماعتوں کے اتحاد ہوا تو ہم بھی اس کا ضرورحصہ بنیں گے انہوں نے سانحہ سیالکوٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دین اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے اس مذھب میں تو جانوروں کو جلانے کی بھی مانعت ہے چہ جائے کہ ایک انسان کو جلایائے، سانحہ سیالکوٹ ایک دلخراش واقعہ تھا تاہم اسطرح کے واقعات سے بچنے کے لیے گستاخی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دینی چاہئے جہاں بھی کوئی مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا سبب بن جائے تو اس کو فوری سزا دیکر ریاست اپنی ذمہ داری پورا کریں تو حالات کو کنٹرول کرنا ممکن ہوگا۔ مملکت خداد پاکستان اس وقت کئیں گھمبیر مسائل کا شکارہے وہ اس کے متحمل نہیں ہوسکتا ہمارے بلوچستان سمیت ملک بھر میں دورے کا مقصد بھی یہ ہے کہ ہم ہر جگہ جا کر اپنے علاقائی ذمہ داروں سے بالمشافہ ملاقات کرکے انہیں یہ بات سمجھائیں کہ ملک دشمن عناصر پھر سے متحرک ہوگئے ہیں اور حالات کو خراب کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں اس لیے انبیاء کرام صحابہ اور اہل بیت کی گستاخیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے ایسی صورتحال میں پھر کچھ نوجوان اٹھ جائیں گے اور حالات پھر کنٹرول سے باہر ہونگے جبکہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ 80 اور 90 کی دہائی کی جیسی صورتحال پیدا ہو کہ اس وقت دانستہ طور پر سنی شیعہ فسادات برپا کیاگیاتھا جس کے بعد بدامنی کی لہر نے پورے ملک کو لپیٹ لے لیا اب ایک بار پھر وہ صورتِ حال کاسامنا نہ ہو۔ ہم اپنے کارکنان اور عوام کو یہ درس دیتے پھررہے ہیں کہ جہاں کئیں ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتاہے تو ایسے میں قانون کو ہاتھ میں لینے کی بجائے قانون کو سہارا دیں تاہم حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہیکہ ایسے واقعات کے روک تھام کے لیے اقدامات کریں تاکہ ملک مزید مسائل کا شکار نہ ہو جبکہ ملک پہلے سے بےروزگاری، مہنگائی کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے، اب مذہبی اور مسلکی فسادات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔دریں اثنا ان کے ہمراہ عبدالوحیدجلالی، صوبائی رہنما مولانا رمضان مینگل، حافظ ثناءاللہ فاروقی، مولاناقاسم ودیگر موجودتھےقبل ازیں انہوں نے پیغمبر انقلاب کانفرنس سے خطاب بھی کیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں