جام کمال نے جن دھرنوں کا ذکر کیا وہ انکی اپنی حکومت کے دوران شروع ہوئے ہیں,حکومت بلو چستان

کوئٹہ: ترجمان حکومت بلو چستان نے کہا ہے کہ جام کمال نے اپنے ٹوئٹ میں جن دھرنوں کا ذکر کیا وہ دھرنے انکی اپنی حکومت کے دوران شروع ہوئے ہیں،جام کمال کو یہ بات بھی ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہئے کہ ان کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا،موجودہ حکومت دوریوں پر نہیں نزدیکیوں پر اور توڑنے پر نہیں جوڑنے پر یقین رکھتی ہے کمال کو اخلاقی طور پر زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی حکومت کی کوتاہیوں کو موجودہ حکومت کے کھاتے میں ڈالیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ جام کمال نے جن دھرنوں کاذکر کیا وہ دھرنے انکی اپنی حکومت کے دوران شروع ہوئے ہیں موجودہ صوبائی حکومت کو بنے صرف ایک ماہ اور چند دن ہوئے ہیں گوادر دھرنا اس سال جولائی سے جاری ہے جام کمال نے خود اعتراف کیا کہ ڈاکٹر دو ماہ سے احتجاج پر ہیں جام کمال کو اخلاقی طور پر زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی حکومت کی کوتاہیوں کو موجودہ حکومت کے کھاتے میں ڈالیں جام کمال کے دور بادشاہت میں ہمیشہ مظاہرین اور پولیس کو آمنے سامنے کیا گیا انہوں نے کہاکہ جام کمال کے حکم پر ڈاکٹروں پر تشدد کیاگیا جسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی درحقیقت جام کمال ابھی تک اپنی وزارت اعلء کھونے کو ہضم نہیں کر سکے ہیں ترقیاتی منصوبوں پر کام بند ہونے کے حوالے سے جام کمال کے بیان میں صداقت نہیں ہے وزیراعلیٰ نے حکومت کی تبدیلی کے مراحل میں بند کئے گئے ترقیاتی فنڈز کے اجراء کی منظوری دے دی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت دوریوں پر نہیں نزدیکیوں پر اور توڑنے پر نہیں جوڑنے پر یقین رکھتی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر دھرنے والوں سے مزکرات جاری ہیں اور جلد بریک تھرو ملے گاڈاکٹروں کے ساتھ صوبائی وزیر صحت ایک اختیاراتی کمیٹی کے زریعہ مزاکرات کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ بہادر خان وویمن یونیورسٹی کی طالبات کا احتجاج گزشتہ روز باہمی گفت و شنید کے زریعہ ختم ہو چکا ہے انہوں نے کہاکہ جام کمال کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ موجودہ تبدیلی کو ذہنی طور پر قبول کر لیں جام کمال کو یہ بات بھی ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہئے کہ ان کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں