بلوچستان کے پارلیمانی خواتین فیصلہ سازی میں بااختیار نہیں، سول سوسائٹی

کوئٹہ:سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچستان کے پارلیمانی خواتین فیصلہ سازی میں بااختیار نہیں،اکثریت سیاسی جماعتوں کے خواتین ارکان اسمبلی کے فنڈز جماعتیں استعمال کررہی ہے۔ان خیالات کااظہارپاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے وائس چیئرمین حبیب طاہر ایڈووکیٹ، صوبائی الیکشن کمیشن کے پی آراوغوث بخش بلوچ، نادراکے اسسٹنٹ ڈائریکٹرعاصم آغا، سماجی ورکرگل خان نصیربلوچ، ضیابلوچ، میربہرام بلوچ، بہرام لہڑی، کنیزفاطمہ،شگفتہ خان، فرح گل، شمس مندوخیل، احمد رضا، سیمابتول، انوربلوچ، خدیجہ پروین، فوزیہ علی ودیگرنے منگل کے روزکوئٹہ میں شرکت گاہ کے زیراہتمام ایریانیٹ ورک (ASN)کے منعقدہ اجلاس کے موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین اراکین اسمبلی اتنے بااختیارنہیں ہیں کہ وہ کوئی فیصلہ سازی کے عمل کاحصہ بن سکیں، اکثر سیاسی جماعتیں خواتین اراکین کے فنڈزخوداستعمال کرتے ہیں جس سے ان کے حقوق کی پامالی ہورہی ہے اورخواتین کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزیدبڑھ رہے ہیں،خواتین کو پارٹی سطح پرفیصلہ سازی کاحق نہیں دیاجارہا۔اس ضمن میں مرداورخواتین سیاسی ورکروں کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے جولڑکیاں کم عمرمیں شادی کرتے ہیں وہ اپنی پڑھائی کاسلسلہ ادھوراچھوڑدیتے ہیں جس سے نہ صرف ان کی صحت پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں بلکہ خواتین کی شرح خواندگی میں اضافہ ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں دوران زچگی آنے والی خواتین کی کوئی رجسٹریشن کی جاتی ہے اورنہ ان کے شناختی کارڈ چیک کئے جاتے ہیں وہاں پرکوئی انتظام موجودنہیں ہے، شعوروآگاہی نہ ہونے کے سبب خواتین کو ہنگامی صورتحال میں ہسپتال منتقل کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے اکثرخواتین زندگی کی بازی ہارجاتی ہیں۔مقررین نے کہا کہ سیاسی نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خواتین، خصوصی افراد،اورٹرانس جینڈرکوانتخابی عمل میں شامل کرنے کیلئے قانون سازی کی ہے اورسیاسی جماعتیں اس بات کاپابندہیں کہ پانچ فیصدسیٹیں خواتین کودینے کاپابندیں۔بدقسمتی سے اندرون بلوچستان کے اضلاع میں خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کاپتہ نہیں ہے وہاں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کے سربراہان اوردیگر ورکروں کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں خواتین کے بنیادی حقوق کے بارے آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آگے بڑھ کراپنے مسائل کواجاگرکریں اوران کاحل ممکن ہوسکے۔واضح رہے کہ فیم پاورپروجیکٹ کامقصدسیاسی میدان میں عورتوں کی شمولیت کو یقینی بناکران کی قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگرکرنے، ضلعی انتظامیہ اورمیڈیاکے نمائندوں کے ساتھ مل کرخواتین کی سیاسی شمولیت اوران کے کردارکومعاون بنانے، مقامی سطح پر کمیونٹی اورسول سوسائٹی کے ساتھ ضلعی بجٹ پربات کرکے سماجی جوابدہی، کھی کچہری کے ذریعے مقامی سطح پر مسائل کی نشاندہی کرکے کمیونٹی کے مطالبات کو فیصلہ سازاداروں کے سامنے پیش کرنا ہے، پروجیکٹ کے تحت ایریاسپورٹ نیٹ ورک تشکیل دیئے گئے ہیں جومختلف محکموں جن میں نادرا، الیکشن کمیشن، تعلیم، صحت، لوکل گورنمنٹ اورمیڈیانمائندوں سمیت مختلف محکموں کے حکام سے بات چیت کرکے خواتین کو درپیش مشکلات کاخاتمہ یقینی بناناہے۔پروجیکٹ کے تحت خواتین اورلڑکیوں کوآگاہی فراہم کی جائے گی تاکہ انہیں ضروری دستاویزات پیدائش، شادی کی رجسٹریشن، شناختی کارڈکے حصول میں درپیش مشکلات کم ہوسکیں اوران کے ووٹ کا اندراج ہوسکے۔جبکہ خواتین کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی سیشن منعقدکئے جائیں گے تاکہ خواتین آگے آکر اپنے مسائل کو بہتراندازمیں اجاگرکرسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں