کسی کو اختیار نہیں دی جا سکتی کہ وہ کان کو قتل گاہ بنا دیں، اختر حسین لانگو

کوئٹہ :پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے محکمہ خزانہ کو لیبراینڈ مین پاور کی جانب سے منظور شدہ بجٹ سے زیادہ رقم کی استعمال سے متعلق 15یوم رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ سپلمنٹری اور اوریجنل گرانٹ سے زیادہ رقم کیسے استعمال کی گئی ہے،پی اے سی سب سے بڑا فورم ہے ہمارے فیصلوں کو کورٹ میں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتالیکن آفیسران کو اس فورم کی اہمیت کا پتہ نہیں ہے، افسران اگر اس کو نظر انداز کرینگے تو انکے خلاف کاروائی ہوگی، کسی کو اختیار نہیں دی جاسکتی کہ وہ کان کوقتل گاہ بنادیں اگر کوئی مائنز مالک سیکورٹی رولز فالو نہیں کرتا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے کسی مائن میں 3حادثات رونما ہوں تو اس مائن کو بلیک لسٹ کیاجائے اسمبلی ممبران محکمہ کو بھرپور سپورٹ کریگی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت چیئرمین پی اے سی اخترحسین لانگو نے کی۔ اجلاس میں محکمہ لیبر اینڈ مین پاور کے ساتھ اپروپوریشن اکاونٹ اور آڈٹ پیراز زیر بحث رہیں۔ اس موقع پر کمیٹی ممبران سردار یار محمد رند، ملک نصیر احمد شاہوانی، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ، سیکرٹری لیبر ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ محکمہ خزانہ، محکمہ قانون اور محکمہ پی اینڈ ڈی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اے جی نے انکشاف کیاکہ محکمہ نے بلوچستان اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ سے زیادہ بجٹ استعمال کی ہے حالانکہ کوئی بھی بجٹ اسمبلی کی منظوری کے بغیر استعمال نہیں کی جاسکتی،محکمہ خزانہ بھی ایک روپیہ اسمبلی کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کرسکتا جس پر کمیٹی ممبر سردار یارمحمدرند نے استفسار کیاکہ کس قانون اور رولز کے تحت غیر منظور شدہ بجٹ استعمال کیاگیاہے اجلاس میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اخترحسین لانگو نے استفسار کیاکہ سپلمنٹری اور اوریجنل گرانٹ سے زیادہ رقم کیسے استعمال کی گئی ہے محکمہ خزانہ اس سلسلے میں 15یوم کے اندر اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے،چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ غیرترقیاتی بجٹ بھی محکمہ وقت سے پہلے سرینڈر کیاکریں۔ایک پیرا جس میں 27ملین سے زائد روپے کی ادویات بغیر ٹینڈر کی خریدی گئی تھی، پیپرا رولز کو نذر انداز کیا گیا تھا، محکمہ کے نے کہا کہ اسوقت پیپرا رولز نہیں تھے۔ چئیرمین نے کہا کہ پیپرا رولز سے پہلے بھی کچھ رولز تھے جن کو محکمے کی جانب سے فالو نہیں کیاگیاہے۔ محکمہ سیکرٹری کی جانب سے کمیٹی کوبتایاگیاہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ادویات خریدی گئی ہے۔اس موقع پر ارکان کمیٹی سرداریارمحمدرند اور ملک نصیرشاہوانی نے کہاکہ ہمارے حلقوں میں مائنز کے ورکرز کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہے حادثوں کیلئے محکمے میں کچھ نہیں ہوتا کمیٹی نے تشویشن کااظہار کیاکہ ایک محکمے کے پرنسپل اکاؤنٹنگ سیکرٹری کے ماتحت ان کی بات نہیں مانتے اگر ماتحت آفیسر سیکرٹری کی بات نہیں مانتاتو اس کامطلب ہے کہ وہ سیکرٹری کمزور ہے،سرداریارمحمدرند نے کہاکہ لگتاہے کہ جنگل کا قانون ہے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائیں۔کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر متعلقہ ریکارڈ فراہم کی جائے ریکارڈ فراہم نہ کیاگیا تو محکمہ متعلقہ حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرلیں یہاں محکمہ 2کروڑ 70لاکھ کی ادویات خریدتی ہے لیکن لیبر کے ڈسنپسری میں ایک گولی تک نہیں ہوتی،کمیٹی نے استفسارکیاکہ مائنز میں حادثات رونما ہونے پر مالکان کے خلاف کیا کارروائی کی جاتی ہے جن میں کان کن جان کی بازی ہار جاتے ہیں مائنز مالکان کروڑ پتی بن گئے ہم کسی کو اختیار نہیں دینگے کہ وہ کسی کان کو قتل گاہ بنا دیں۔اگر کوئی مائنز مالک سیکورٹی رولز فالو نہیں کرتا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے اسمبلی ممبران محکمہ کو بھرپور سپورٹ کریگی کسی مائن میں 3حادثات رونما ہوں تو اس مائن کو بلیک لسٹ کیاجائے سرداریارمحمدرند نے کہاکہ کسی غریب کے خون پر کاروبار کی اجازت نہیں دے سکتے کمیٹی نے محکمے کو ہدایت کی کہ وہ ایس او پیز سے متعلق کاپی فراہم کرے،اجلاس میں مختلف کمپلائنس زیر غور آئے،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پی اے سی کے ہدایات کو ہلکا نہ لیاجائے تمام محکمے ان پر سختی سے عملدرآمد کریں۔ کئی سالوں سے اب تک ہدایات کی کمپلائنس نہیں ہوئی ہے۔سردار یارمحمدرند نے کہاکہ ایک خط کے جواب کے لئے ایک مہینے کی مہلت مانگی جارہی ہیں جبکہ یہ ایک دن میں ہوسکتا ہے اگر آفسران کی تیاری نہیں ہوتی تو انکے خلاف کاروائی کی جائے گی آئندہ اپنے وقت کو ضائع کرنے کی بجائے ہم ایسے فورم پر احتجاجا نہیں آئیں گے۔پی اے سی سب سے بڑا فورم ہے ہمارے فیصلوں کو کورٹ میں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتالیکن آفیسران کو اس فورم کی اہمیت کا پتہ نہیں ہے بیوروکریسی اگر اس کو نظر انداز کریگی انکے خلاف کاروائی ہوگی۔ کمیٹی نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ اس فورم کے رولز تمام محکموں کو لکھ کر بھج دیں۔چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ ہمارے پاس مجسٹریٹس کے پاورز ہے ہم اس فورم پر کسی کی گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں ہمارے فیصلوں کو چلنج نہیں کیا جاسکتا پی اے سی کی پریکٹسز کی کمی کی وجہ سے اسکی اہمیت آفیسران نہیں جانتے۔ ایک پیرا پر کمیٹی نے محکمہ کو ہدایت کہ کہ متعلقہ افسران کے خلاف انکوائری کر کے کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کی جائے تاکہ کمیٹی کروائی کر سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں