این ایل سی چمن تفتان بارڈرز پر تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی

کوئٹہ:بلوچستان کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد اور کسٹم انٹیلی جنس کے ڈائریکٹرکے درمیان ٹھن گئی چیمبرآف کامرس کی جانب سے کسٹم انٹیلی جنس کے ناروا رویہ کے خلاف دوسرے روز کوئٹہ ڈرائی پورٹ،این ایل سی چمن تفتان بارڈرز پر تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی،چیمبرآف کامرس کی جانب سے احتجاج کو وسعت دینے کیلئے ٹرانسپورٹرز اور دیگر کے ساتھ رابطے تیز کردئیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کی جانب سے کسٹم انٹیلی جنس کے ناروا رویہ اور گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف چمن اور تفتان بارڈرز سمیت کوئٹہ ڈرائی پورٹ اور این ایل سی پر تجارتی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیاگیاتھا بدھ کو دوسرے روز کوئٹہ ڈرائی پورٹ این ایل سی چمن اور تفتان میں تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی دوسری جانب چیمبرآف کامرس کے صدر فدا حسین دشتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کسٹم انٹیلی جنس کے ناروا رویہ کے خلاف جاری احتجاج میں مزید شدت لائی جائیگی اور اس وقت تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھاجائے گاجب تک کوئٹہ میں تعینات کسٹم انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کا تبادلہ نہیں کردیا جاتا اس سلسلے میں انہوں نے ٹرانسپورٹرز اور دیگر تنظیموں سے بھی رابطے تیز کردئیے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس محمد اسماعیل کو 2020میں اضافی چارج دیا گیا ان کے خلاف آڈٹ اور دیگر میں غیر قانونی احکامات کے حوالے سے ٹریڈ باڈیز نے بلوچستان ہائیکورٹ میں آئینی درخواست بھی دائر کررکھی ہے جس پر بلوچستان ہائی کورٹ نے انہیں مقدمات کے اندراج ودیگر سے روکالیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی تما م تر دستاویزات رکھنے والی گاڑیوں کو روکا جارہاہے جس کی وجہ سے حکومت اور محکمہ کسٹم کو نقصانات کا سامنا ہے اور امپورٹ اور ایکسپورٹ سے وابستہ شعبوں کے افراد میں بے چینی پائی جارہی ہے ادھر این ایل سی اور ڈرائی پورٹ پر پھنسی گاڑیوں کے ڈرائیورز نے بتایاکہ انہیں ہڑتال کے باعث مشکلات کاسامناہے ایک طرف خون جما دینے والی شدید سردی ہے دوسری جانب ہڑتال کے باعث ہماری گاڑیاں این ایل سی میں پھنس چکی ہیں جب تک احتجاج ہے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں تب تک ہمیں مشکلات کاسامنا رہے گا۔دوسری جانب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ناصر حیات مگو نے کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے بلوچستان میں صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کی مال بردار گاڑیوں کو روکنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے حکام بالا سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور ڈائریکٹرکسٹم انٹیلی جنس کا فوری طورپر تبادلہ کرائیں انہوں نے ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کی جانب سے تجارتی سرگرمیاں معطل کرنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے اور کہاہے کہ کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے قانونی تجارت کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں جس سے اسمگلنگ کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے ایف پی سی سی آئی کے بلوچستان سے نائب صدر ناصر خان نے کہاکہ امپورٹ اورایکسپورٹ کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور انہیں ہراساں کرنا قانونی تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن چکی ہے ہم نے کوشش کی کہ معاملات کو باہم گفت وشنید کے ذریعے حل کیاجائے مگر ایسا نہیں ہوا انہوں نے ایڈوانس ڈالر ادائیگی پر افغانستان کو برآمدات کی شرط پر بھی تنقید کی اورکہاکہ اس طرح کے شرائط سے ہمسایہ اوردنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ برآمدات مزید متاثر ہونگےٖ

اپنا تبصرہ بھیجیں