بلوچستان کے 139منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے، اسد عمر

کوئٹہ:وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کہ بلوچستان میں 139منصوبوں پر کام شروع ہوچکاہے، سمندر میں غیر قانونی ٹرالرنگ روکنے کے لیے سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں آپس میں حکمت عملی بنائیں اگر دونوں صوبے اس سلسلے میں رضا مند ہیں تو غیر قانونی ٹرالرنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت بھی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں سکیورٹی چیک پوسٹوں میں خاطر خواہ کمی کردی گئی ہے مگر سکیورٹی کی ضروریات پوری ہونی چاہیے ماہی گیروں کی کشتیوں کے لیے راستہ بنانے کے لیے تین بڑے برج کے لیے وفاقی حکومت نے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے ہیں ان میں سے ایک برج کے نیچے سے ماہی گیروں کے لئے راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال،چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا ودیگر کے ہمراہ گوادر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر گوادر آئے ہیں یہاں مقامی حکام کے ساتھ اجلاس میں گوادر میں پانی، بجلی، صحت، تعلیم اور روزگار سمیت دیگر مسائل کا جائزہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے خطیر رقم مختص کردی جاتی ہے مگر اسے خرچ نہیں کیا جاتا۔ ہم نے گزشتہ دو سالوں کے دوران 24 ارب اور 59 روپے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے۔ ہم نے بلوچستان کو تاریخ کا سب سے بڑا پیکیج دیا اور15 ماہ کے اندر 161 میں سے 139 منصوبوں کی نہ صرف منظوری دیدی بلکہ ان پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ صرف 15 ماہ میں یہ منصوبے حقیقت میں بدلنے جارہے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت دھرنے کے شرکا کے ساتھ کامیابی سے ڈیل کررہی ہے انشا اللہ آج یا کل ختم ہوجائے گا۔ ہم نے ان کے ساتھ وعدے کیے ہیں جن میں سے کچھ ان کے اٹھنے سے پہلے ہی پوری کرلیے گئے ہیں باقی بھی جلد پورے کرلیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وعدے لوگوں کو دھرنے سے اٹھانے کیلئے نہیں کے جارہے ہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کا وژن اور واضح ہدایات ہے کہ گوادر میں ترقی کے عمل سے سب سے پہلے مقامی لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہونا چاہیے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2023 کی گرمیوں تک نیشنل گرڈ سے 100 میگا واٹ بجلی کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ چین کی جانب سے 3200 گھروں کے لیے سولر پینل مارچ تک نصب ہونا شروع ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر میں غیر قانونی ٹرالرنگ روکنے کے لیے سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں آپس میں حکمت عملی بنائیں اگر دونوں صوبے اس سلسلے میں رضا مند ہیں تو غیر قانونی ٹرالرنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت بھی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی چیک پوسٹوں میں خاطر خواہ کمی کردی گئی ہے مگر سکیورٹی کی ضروریات پوری ہونی چاہیے کیونکہ یہ مقامی لوگوں کی بہتری کے لیے ہی ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایکسپرے وے کی وجہ سے ماہی گیروں کے لیے سمندر میں جانے کا راستہ بند ہوگیا تھا ماہی گیروں کی کشتیوں کے لیے راستہ بنانے کے لیے تین بڑے برج کے لیے وفاقی حکومت نے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے ہیں ان میں سے ایک برج کے نیچے سے ماہی گیروں کے لئے راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں