بلوچستان میں صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کو درپیش مشکلات و مسائل کا ادراک ہے، ایف بی آر

کوئٹہ:چیئرمین بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)محمد اشفاق احمد نے کہا ہے کہ انہیں بلوچستان میں صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کو درپیش مشکلات و مسائل اور صوبے کی عوام کی غربت و پسماندگی کا ادراک ہے، وہ صنعت و تجارت کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا حل چاہتے ہیں اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران اور ممبران کی آرا انہیں انتہائی مقدم ہے، بلوچستان میں جلد ٹیکس ٹربیونل کی بحالی اور ڈی جی ویلیوایشن کی تعیناتی عمل میں لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، دنیا میں غیر دستاویزی اکانومی کا کوئی تصور نہیں ہمارا بھی ڈاکومنٹڈ اکانومی کے سوا کوئی چارہ نہیں، ایران کے ساتھ ایم او یو میں بلوچستان کے حقوق کو مد نظر رکھیں گے، صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کی کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے اور اس سلسلے میں احتجاج کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل چیئرمین ایف بی آر کا چیمبر آنے پر چیمبر آف کامرس کے صدر فدا حسین دشتی، سینئر نائب صدر محمد ایوب مریانی اور نائب صدر امجد علی صدیقی و دیگر نے ان کا استقبال کیا اور انہیں چیمبر آنے پر خوش آمدید کہا۔ چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ صنعت و تجارت سے وابستہ افرا دکے اجلاس کے دوران چیمبر آف کامرس کے صدر فدا حسین دشتی، سینئر نائب صدر محمد ایوب مریانی، نائب صدر امجد علی صدیقی ایڈووکیٹ، عالمگیر درانی، محمد سلیم پہلوان، چوہدری امجد علی، سید عبدالرحمن شاہ آغا، حاجی اختر کاکڑ ودیگر نے چیئرمین ایف بی آر کو بتایا کہ بلوچستان میں ٹیکس ویلیو ایشن کا اختیار 25Aکے تحت کسٹم کلکٹریٹ کو حاصل ہے لیکن اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے، پہلے 25Aکے تحت بلوچستان کے صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کو ٹیکس ویلیوایشن میں ریلیف دیا گیا تھا جس سے ریونیو میں 4ارب سے 45ارب تک کا اضافہ ہوا، یہاں کے ضمنی حقائق ملک کے دیگر صوبوں کے برعکس ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیکس ویلیوایشن میں بلوچستان کو 30سے 35فیصد رعایت دی جائے۔ انہوں نے کسٹم انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر و دیگر کے رویے کی شکایت کی اور کہا کہ ان کی جانب سے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے ہیں جس کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے کسٹم انٹیلی جنس کے حکام کے رویہ کو ایس آر او 486اور 25Aکے سپرٹ کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں بلوچستان، سندھ، لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس ویلیوایشن کے معاملے کو اسکینڈلائز کررہے ہیں، چیئرمین ایف بی آر معاملہ دیکھیں اگر بلوچستان کے صنعت و تجارت سے وابستہ افراد قصور وار ٹھہرے تو وہ ہرسزا بھگتنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوائنٹ آف سیل کے حوالے بلوچستان میں حالات ٹھیک نہیں، یہاں کی مارکیٹ کی صورتحال اور ضمنی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے رعایت دی جائے۔ انہوں نے کول مائننگ کے شعبے کے لئے سندھ کے طرز پرٹیکسز سے استثنی کی درخواست کی اور کہا کہ فلور ملز مالکان پر بھی ایکسٹرا اور فردر ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں انہیں اس سے مستثنی قرار دیا جائے۔ا نہوں نے تعمیراتی شعبے کی ٹیکسز کی کراچی منتقلی کو صوبے میں جمع ہونے والی ریونیو میں کمی کا ذریعہ قرار دیا اور سیلز ٹیکس میکنیزم دوبارہ بنانے اور اس کی فائلنگ اور ریویژن کو سہل بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے ملتان، فیصل آباد، لاہور اور حیدر آباد میں ڈرائی فروٹس اور بلوچستان کی دیگر مال بردار گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کی شکایت کی اور کہا کہ ان کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کرکے انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ چیمبر آف کامرس کے عہدیداران اور ممبران نے ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ مزید بزنس گیٹس کھولنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ چیئرمین ایف بی آر فوری طور پر بادینی اور قمرالدین کاریز بزنس گیٹوں کی فعالی کے احکامات دیں۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ انہیں بلوچستان میں غربت اور پسماندگی کا ادراک ہے وہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر یہاں آئے ہیں تاکہ صنعت و تجارت و دیگر سے وابستہ مسائل کے حل سے متعلق یہاں کے تاجروں اور صنعت کاروں کی تجاویز اور آرا جان سکے، ہمیں چمن اور تفتان کے بھی دورے کرنے ہیں، بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے جو مسائل مقامی سطح پر حل طلب ہیں انہیں مقامی سطح پر اور جو مسائل فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور حکومت سے وابستہ ہیں انہیں ایف بی آر اور حکومتی حکام کے ساتھ حل کرنے کے لئے زیر بحث لایا جائے گا۔ا نہوں نے کہا کہ کسٹم کے نظام میں ویلیوایشن کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے میرا موقف اصولی ہے کہ یہاں یہاں جلد ڈی جی ویلیوایشن کی تعیناتی کردی جائے گی کیونکہ ویلیوایشن کے اختیارات اسی کو حاصل ہے اور وہ اس بابت رولنگ اور اس پر عمل درآمد کا اختیار رکھتاہے ان کے رولنگ سے متعلق جن کو اعتراضات ہوں گے ان کے لئے ملکی انصاف کے ادارے موجود ہیں وہ وہاں ان کے خلاف جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بعض معاملات کا حل انتظامی نہیں ہوتا بلکہ وہ عدالتوں میں زیر سماعت ہوتے ہیں ان مسائل کے حوالے سے عدالتیں ہی بہتر فیصلہ دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی او ایس کا قانون ایک صوبے اور علاقے کے لئے نہیں ہے بلکہ تمام ملک کے لئے ہیں یہ ملک کے دیگر صوبوں میں تو لاگو ہے مگر کوئٹہ میں اس کا نفاذ اس طرح سے نہیں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ پی او ایس قانون کے تحت چھوٹے اور عام تاجروں کو تنگ کرنے اور ان کی پکڑ دھکڑ ہو لیکن بڑے شاپنگ مالز، ہوٹلز اور دیگر سے اس بابت ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔ انہوں نے ریجنل چیف کمشنر ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ غلط نوٹسز کے اجرا اور تاجروں و دیگر پر پینالٹیز کے معاملے کو ایک ہفتے کے اندر دیکھے۔ انہوں نے کہاکہ ود ہولڈنگ انکم ٹیکس نہیں ہے جہاں ٹیکس ڈیو ہے اسے جمع کرانا ہر صنعت کار، تاجر اور ملکی شہری کا فرض ہے اسی کے ذریعے ملک چلے گا ہم غیر لازمی چیزوں کی طرف زیادہ رجحان نہیں دیں گے۔ کوئلے پر ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے ممبر پالیسی سے رابطہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ٹیکس ٹربیونل ہونا چاہیے اس سلسلے میں جلد اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ فلور ملزپر ایکسٹرا اور فردر ٹیکسز کے حوالے سے متعلقہ حکام کے ساتھ فیصلہ کریں گے۔ بلڈرز اور ڈویلپرز کے جو کیسز یہاں سے منتقل ہوئے ہیں ان کے متعلق ہمیں بتایا جائے ہم فوری طور پر ان کیسز کو یہاں ٹرانسفر کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی صوبے میں ریونیو اکھٹے ہونے کا این ایف سی سے کوئی تعلق نہیں البتہ ٹیکسز ہر صوبے میں جمع ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ اور امپورٹ کی گاڑیوں کی بار بار چیکنگ درست اقدام نہیں یہاں آکر مجھے انداز ہوا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا جلد حل نکالیں گے۔ انہوں نے چیمبر آف کامرس کی کال پر امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کی ہڑتال سے متعلق متعلقہ حکام سے بات کرنے اور چیمبر آف کامرس کو اس سلسلے میں اعتماد میں لینے کی بھی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ بلوچستان میں کاروباری حضرات کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آزاد اور فری فار آل سوسائٹی کا حصہ رہے ہیں، دنیا اب ڈائیکومنٹڈ اکانومی ہی مانتی ہے ہم روایتی اکانومی کو لے کر دنیا کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اب غیر دستاویزی اکانومی کو برقرار رکھنا شاید ہمارے بس میں نہیں، ہم کاروبار کو سہل کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، ایران کے ساتھ ایم او یو میں بلوچستان کے حقوق کو مد نظر رکھا جائے گا۔ پٹروکیمیکل کے گاڑیوں کو روکے جانے کے مسئلے کو متعلقہ حکام دیکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان اور ایران سے آنے والے سیب پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس یہاں کے مقامی زمینداروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے لگائے گئے ہیں۔ ہم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران اور ممبران کی تجاویز اور آرا کو اہمیت دیں گے بلکہ مقامی مارکیٹ کا تحافظ ہمارے اولین ترجیحات میں شامل ہیں، امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے خلاف بنائے گئے کیسز کی کراچی منتقلی کے مسئلے کو بھی حل کریں گے۔ پرانا ویلیو ایشن ٹیبل کم تھا بلکہ وہ مارکیٹ کے ڈیمانڈ اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے مطالبے پر بڑھایا گیا اور ملک بھر میں ریٹ دیئے گئے تاہم بعض جگہوں پر زیادتی ہوئی ہے اور کچھ جگہوں پر یہ انتہائی کم رکھی گئی ہے، وزیراعظم نے اس معاملے کو دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں اب امپورٹرز کے لئے ٹیکس ویلیوایشن صحیح آئے گی، ہم قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں لیکن اس سے شہریوں کی حقوق کی پامالی کا ذریعہ نہیں بنانا چاہتے۔ آخر میں چیمبرآف کامرس کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر اور ان کے وفد میں شامل آفیسران کو قالین اور تحائف پیش کئے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں