گزشتہ انتخابات میں عوامی طاقتوں کو دیوار سے لگا کر دوکانداروں کو اسمبلی میں لایا گیا،رحمت صالح بلوچ

تمبو:نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر وسابق صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ 74سالوں سے ہی بلوچستان قوم کے ساتھ ناانصافیوں کا تسلسل جاری ہے بلوچستان میں سلیکٹیڈ حکمرانوں نے ہی بلوچستان کے نظام اور عوام کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کر دیا ہے گزشتہ انتخابات میں عوامی طاقتوں کو دیوار سے لگا کر دوکانداروں کو اسمبلی میں لایا گیا نااہل اور اناڑیوں نے صوبے اور ملکی معیشت کا جنازہ نکال کر عوام کو بدحالی سے دوچار کر دیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ مراد جمالی میں منعقدہ کسان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس سے قبل کانفرنس سے کامریڈ رفیق کھوسو،عبدالرسول بلوچ، علی حسن جاموٹ، میراں بخش بلوچ، کامریڈ غنی بلوچ، حاجی عطا محمد بنگلزئی،اشرف علی مینگل، میر دوران خان کھوسہ، کامریڈ تاج بلوچ، کامریڈ جاگن مغیری، بی ایس او کے گہنور بلوچ و دیگر نے بھی خطاب کیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ موجودہ مارشلائی دور میں حقوق کی بات کرنا اور سوال کرنا جرم بنا دیا گیا ہے جس کی سزا گردن زنی ہے 74سالوں سے ہی بلوچستان میں ظلم وزیادتی اور بالادست طبقوں کیمظالم کا سلسلہ جاری ہے اور اسی وقت سے اب تک عوام کو قربانی کا بکرا بنا کر مفلوح الحال بنا دیا گیا ہے راتوں رات پارٹیاں بنا کر انہیں سلیکٹ کرنے والے ہی ملک اور قوم کے بدحالی کے ذمہ دار اور قوم کے مجرم ہیں انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں اصل قیادت کے بجائے چور اور مافیاز کو مسلط کرکے ملک اور معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ملک میں مہنگائی اور بدامنی کے باعث لوگوں کا جینا محال ہو چکا ہے عوام تبدیلی سے متاثر ہونے کے بجائے خودکشیاں کر رہے ہیں ملک کی تباہی و بربادی کے اصل ذمہ دار پارلیمنٹ میں سیاسی منڈی لگانے والے ادارے ہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ظالم اور سامراجی طبقوں اور جاگیرداروں کیخلاف روز اول سے ہی سینہ سپر ہے شہدائے پٹ فیڈر کی قربانی تا قیامت یاد رکھا جائے گا ان شہدا کی قربانیوں کی بدولت ہی کسانوں اور ظالمانہ نظام میں تبدیلی کا آغاز ہوا انہوں نے کہا کہ سندھ پنجاب اور کے پی کے میں کسان کارڈ جاری ہو چکے ہیں لیکن ہماری نااہل اور سلیکٹیڈ صوبائی حکومت کسان کارڈ تو کجا زراعت کی تباہی میں مصروف عمل ہے جب اسمبلی میں پانی چور اور مافیاز مسلط ہونگے وہاں نہ تو عوام کی تقدیر بدل سکے گی اور نہ ہی نظام حکومت میں انقلاب برپا ہو سکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں