کوئٹہ میں گداگروں کی یلغار، شہری پریشان

کوئٹہ : بلو چستان کے دارالحکومت کو ئٹہ میں گدا گروں کی یلغار نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی،بھیک ما نگنے کے لئے گداگروں کے بدلتے تیکنیک سے شہری چکرا گئے،مساجد،شاپنگ ما لز، تجا رتی مراکز،ریستوران سمیت کو ئی بھی علا قہ گداگروں اور نو سر با زوں سے خا لی نہیں، کوئٹہ کے بعض علاقوں میں والدین اور نوجوان کمسن بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کرتے نظر آتے ہیں بلکہ وہ ان کی نگرانی کے لیے بھی موجود رہتے ہیں جبکہ اس تمام تر صورتحال کا نوٹس لینے والا کوئی نہیں۔زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد قاری سرفراز احمد،حکمت اللہ،محمد عابد و دیگر نے انڈیپنڈنٹ نیوز پا کستان کو بتا یا کہ صو با ئی دارلحکومت کوئٹہ گداگروں کی آماجگاہ بن چکا ہے یہاں شہر کا کو ئی وسطی یا نواحی علاقہ ایسا نہیں جہاں گداگروں کے ٹولے نظر نہ آتے ہوں،گداگری کی لعنت میں مبتلا افراد کوئٹہ میں مساجد کے اندر اور باہر بیٹھ کر برگزیدہ ہستیوں کے واسطے دے کر بھیک مانگتے ہیں بلکہ ہیرائنچیوں کی بھی بڑی تعداد نے اس منافع بخش طریقہ واردات کو اپنا لیا ہے وہ موقع ملنے پر مساجد سے نمازیوں کے جوتے اور دیگر سامان لیکر رفو کر ہو جاتے ہیں یا پھر موقع نہ ملنے پر معذوری اور بیماری کا کہہ کر بھیک طلب کرتے ہیں۔ یہی نہیں بھکاری شہر کے مصروف تجارتی علاقوں،معروف شاپنگ مالز،بڑے ریستوران اور تجارتی مراکز کے اندر اور باہر ڈیرے جمائے رہتے ہیں اس کے ساتھ ہی کوئٹہ شہر میں ٹریفک سگنلز اور پیٹرول پمپوں پر بھی مختلف گداگروں کے گروہ قبضہ جمائے ہوئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں گداگری میں ملوث افراد ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنا طریقہ واردات بدلتے ہیں بلکہ وہ نت نئے انداز میں بھیک مانگتے نظر آتے ہیں اب ایک نیا طریقہ یہ اپنایا گیا ہے کہ کوئٹہ شہر کے مختلف شاہراہوں پرکمسن بچے اور نوجوان ہاتھوں میں ویپرز اور پانی کی بوتلیں لے کر کسی گاڑی کے رکھنے کے انتظار میں رہتے ہیں اور جیسے ہی گاڑی رکتی ہیں تو وہ گاڑی کے فرنٹ شیشے و دیگر کی صفائی میں ازخود لگ جاتے ہیں اور فارغ ہونے کے بعد جھوٹ پر مبنی دکھی داستان سنانا شروع کر دیتے ہیں اگر انہیں رقم ملے تو دعائیں اور نہ ملے تو بددعائیں دینا شروع کر دیتے ہیں اس نئے طریقہ واردات کے باعث بچوں اور نوجوانوں کے گداگری کی لعنت میں مبتلا ہونے اور ان کا مستقبل برباد ہونے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں گداگری کے بڑھتے رجحان نے جہاں کاروباری حضرات اور صارفین کی زندگی اجیرن بنا دی ہے وہی اس سے عام لوگ بھی مشکلات کا شکار ہیں عوامی حلقوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس سلسلے میں بھر پور کردار ادا کر کے کوئٹہ کے شہریوں کو اس عذاب سے چھٹکارا دلانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں