پاکستان میں اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے سستا پٹرول مل رہاہے، حکومتی وزراء

اسلام آباد :سینیٹ اجلاس کے دوران حکومتی وزراء نیکہا کہ پاکستان میں اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے سستا پٹرول مل رہاہے، طالبان کے آنے کے بعد افغانستان سے درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کم کردی ہے۔ایران نے ترکی تک سامان بھیجنے کے لیے پاکستانی ٹرکوں کواجازت دے دی ہے،پاکستان کاٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 9.9فیصد ہے جس میں ڈائریکٹ ٹیکس 3.6اور ان ڈائریکٹ 6.3فیصد ہے۔پاکستان میں ہماری حکومت آنے سے پہلے ڈائریکٹ ٹیکس 1526 ارب روپے تھا اب ہماری حکومت میں یہ 1736ارب ہوگیا ہے 200ارب سے زائد اس میں اضافہ ہواہے۔سینیٹر ہلال الرحمن نے سابقہ فاٹا کے 45ارب روپے غائب ہونے پر چیئرمین سینیٹ سے فرانزک آڈٹ کی درخواست کی چیئرمین نے فرانزک آڈٹ کی درخواست نظراندازکرکے معاملہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بھیج دیا، ان خیالات کا اظہار بدھ کو وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان اور مشیر تجارت رزاق داؤد نے سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران جواب دیتے ہوئے کیا۔وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہاکہ ایک سال سے زائد خالی رہنے والی آسامیوں کو ختم کر دیا گیا ہے پاکستان پوسٹ کی 2646ختم کی گئیں مذہبی امور کی 1،بین الصوبائی رابطہ 39،کونسل برائے سماجی بہبود کی 8،ایم ایس ونگ کی 20اور فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی 28آسامیاں ختم کی گئیں ہیں۔ان آسامیوں کو ختم کرنے سے کسی بھی عہدے دار کی ملازمت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ان پوسٹوں کی ضرورت نہیں تھی اس لیے ختم کیں۔پیٹرول پر سیل ٹیکس 17فیصد سے کم کرکے 1.4فیصد کردیا ہے۔ ڈیزل پر17فیصد سیل ٹیکس تھا جو کم کرکے 6.7فیصد کیا گیا ہے کیروسین پر 17فیصد سے سیل ٹیکس تھا جوکم کرکے 6.7فیصد کردیاہے۔تحریک انصاف کی حکومت کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گی پیٹرول عالمی سطح پر مہنگا ہے۔پاکستان میں اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے سستا پٹرول مل رہاہے۔17فیصد سیل ٹیکس کم کرکے 1.4فیصد کردیا ہے۔انہوں نے جواب دیاکہ کوئٹہ ژوب کوٹلہ ریلوے سیکشن سی پیک میں شامل نہیں ہے۔سی پیک میں ایم ایل ون ہے۔بلوچستان میں ریلوے کے نئے منصوبوں کے حوالے سیبتایا گیا کہ مالاکنڈ سے نوشہرہ ٹریک بحال کیاجارہاہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ ریلوے ٹریک کو ٹھیک کیا جارہاہے۔ایم ایل ون پورے پاکستان کا منصوبہ ہے اس کو سیاست کی نظر نہ کریں۔سی پیک پر کام مشرف اور زرداری دور میں شروع ہوا۔عملی کام نواز شریف نے شروع کیا ہم تکمیل کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ ایم ایل ون سے سندھ، پنجاب اور کے پی کے کو فائدہ ہوگابلوچستان کوکوئی فائدہ نہیں ہوگا سی پیک گوادر سے ہے مگر وہاں ریلوے لائن ہی نہیں ہے۔مشیر تجارت رزاق داد ایوان کوبتایاکہ پاکستان کی خطے کے ممالک سے منسلک نہیں ہے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت صرف 7فیصد ہے۔ازبکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ شروع ہوگئی ہے۔پاکستانی ٹرک ازبکستان جانا شروع ہوگئے ہیں پاکستانی آموں کو ازبکستان کے ذریعے روس بھیجا گیا۔اس وقت ازبکستان ساتھ تجارت 100ملین ڈالر ہے جو بہت کم ہے۔ ازبکستان سے کپاس درآمد کریں گے جبکہ یہاں ہماری بندرگاہوں سے ان کا سامان جائے گا۔طالبان کے آنے کے بعد افغانستان سے درآمد پر ڈیوٹی کم کردی ہے۔ایران کے ساتھ باٹا ٹریڈ ہوتا ہے چاول ایران کو فروخت کرتے ہیں جس کے بدلے میں ایران سے ہم ایل پی جی خریدتے ہیں۔ایران بہت اہم ملک ہے ایران نے پاکستانی ٹرکوں کو ترکی سے یورپ تک جانے کی اجازت دے دی ہے۔اسلام آباد تہران استنبول ریلوے سسٹم شروع کردیا ہے اس سے ٹریڈ میں اضافہ ہوگا۔علی محمد خان نے کہاکہ وفاقی حکومت نے این ایف سی میں کے پی کے کا حصہ نہیں روکا گیا ہے این ایف سی بروقت جاری ہوتا ہے۔ سینیٹر ہلال الرحمن نے کہاکہ سابقہ فاٹا کے 45ارب روپے غائب ہوگئے ہیں اس کافرانزک آڈٹ کیا جائے۔ فاٹا کے پیسے کے پی کے حکومت نے باقی صوبہ میں لگادیئے ہیں۔علی محمد خان نے کہاکہ یہ معاملہ خزانہ کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔سابقہ فاٹا کے مسائل بتدریج حل ہوں گے شبلی فراز پر حملہ ہوا کسی نے مذمت نہیں کی فاٹا میں آگ نہیں لگی ہوئی ہے۔سینیٹر ہلال الرحمن باربار چیئرمین کو کہتے رہے کہ اس حوالے سے فرنزک آڈٹ کرنے کی ہدایت دی جائے مگر انہوں نے معاملہ کمیٹی کوبھیج دیا۔علی محمدخان نے کمیٹی کوبتایاکہ مالی سال 2020-21ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9.9فیصد رہی جس میں سے ڈائریکٹ ٹیکس 3.6فیصد اور ان ڈائریکٹ 6.3فیصد رہی ہے۔2018-19میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.1فیصد 2019-20میں 9.6فیصد اور مالی سال 2020-21میں 9.9فیصد رہی ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں کمی ہوئی ہے۔جس پر علی محمدخان نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ 2019-20میں یہ تناسب اس لیے کم ہواکہ کرونا میں کاروبار بند تھا جس کی وجہ سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کم ہوا ہے مگر یہ بھی ہماری کامیابی ہے کہ معمولی کمی ہوئی جو 10.1فیصد سے کم ہوکر9.6فیصد ہوگئی۔پاکستان میں ہماری حکومت آنے سے پہلے ڈائریکٹ ٹیکس 1526 ارب روپے تھا اب ہماری حکومت میں یہ 1736ارب ہوگیا ہے 200ارب سے زائد اس میں اضافہ ہواہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں