ہماری جدی پشتی زمین ہے، کاروبار کرنے کا قانونی حق حاصل ہے، میر رحمت اللہ

پنجگور: زعمران سے تعلق رکھنے والے سیاسی قبائلی اور کاروباری شخصیات میر رحمت اللہ نے سردار اختر جان یلان زئی لعل جان حاجی اکرم حاجی عزیز اللہ واجہ یارمحمد حاجی اکبر حاجی اکرم حاجی بشیراحمد اور دیگر کے ہمراہ میر رحمت اللہ کی رہائش گاہ واقع چتکان میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیرک ہماری جدی پشتی زمین ہے ہمیں یہاں پر کاروبار کرنے کا قانونی حق حاصل ہے ہمارے غریب اور محنت کش لوگوں کے 109 اسٹیکرز کو اس وجہ سے بلاک کیاگیا ہے کہ ہم زعمران کیچ کے رہائشی ہیں زعمران اور جیرک ایک ہیں صرف نام کا فرق ہے جب کوئی سینکڑوں میل سے دور آکر جیرک بارڈرپر کاروبار کرسکتا ہے تو ہم جو علاقے کے قدیمی باسی ہیں ہمیں کیوں بیدخل کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ کیچ والوں نے ہمارے 180 فارمز کو پنجگور منتقل کیا ہے کہ وہاں جاکر اپنی گاڑیاں رجسٹر کروائیں مگر افسوس کہ ہمیں نئے اسٹیکرز دینے کی بجائے جو پرانے اسٹیکرز تھے انکو بلاک کردیا گیا ہے جس سے علاقے کے ایک ہزار کے قریب خاندان بے روزگار ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ زعمران کے بعد پنجگور ہمارا دوسرا گھر ہے اور ڈویڑن بھی ایک ہے سینکڑوں گھرانے پنجگور میں مستقل رہائش بھی رکھتے ہیں اس کے باوجود ہمیں کیچ میں دھکیلنے کی سازش ہورہی ہے اور ہمارے غریب اور محنت کش لوگوں کے ایک 109 اسٹیکرز کو بلاوجہ بلاک کردیاگیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کا حق رکھتے ہیں ضلعی انتظامیہ پنجگور بارڈر کمیٹی اور ایف سی حکام ہمارے جائز مطالبات کے حل کے لیے مناسب اقدام اٹھائیں اور جو اسٹیکرز ایک ماہ سے بلاک ہیں انکو فوری طور پر بحال کرکے جو 180 فارمز کیچ سے پنجگور منتقل ہوگئے تھے ان پر قانونی کارروائی مکمل کرکے گاڑی مالکان کو ای ٹیگ دئیے جائیں تاکہ یہ لوگ بارڈر پر روزگار شروع کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں انہوں نے کہا کہ پنجگور سے ہمارا ناطہ کافی پرانا ہے ہمارے جو لوگ بارڈر کے کاروبار سے محروم کردۂے گئے ہیں وہ تیس سالوں سے پنجگور میں رہائش پذیر ہیں عبدوئی کیچ کا فاصلہ زعمران سے 250 کلو میٹر ہے جبکہ جیرک پروم زعمران کے مختلف دیہاتوں سے صرف پچاس ایک سو کلومیٹر سے کم فاصلے پر واقع ہے بارڈر کمیٹی پنجگور اور ضلعی انتظامیہ زعمران کے لوگوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر انکو باقاعدہ پنجگور کمیٹی میں نمائندگی فراہم کرتے زعمران کے لوگ جیرک بارڈر پر کاروبار نہ کریں تو کہاں جاکر روزی روٹی تلاش کریں انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پنجگور بارڈر کمیٹی ضلعی انتظامیہ بشمول ایف سی حکام ہمارے ساتھ روارکھی جانے والی سلوک اور ناانصافی کا ازالہ کریں گے جس طرح پنجگور اور ہمسایہ علاقوں کے لوگوں کو جیرک پر آنے جانے کی اجازت ہے زعمران کے لوگوں کو بھی انکی جدی پشتی زمین پر روزگار کرنے کا حق دینگے انہوں نے کہا کہ ہم بارڈر کے کاروبار کے خلاف نہیں ہیں اپنا جائز حق مانگ رہے ہیں گاڑیوں کے اسٹیکرز بلاک ہونے کی وجہ سے متاثرہ گھروں میں فاقوں نے ڈھیرے ڈال دئیے ہیں انہوں نے پنجگور اور زعمران کے متاثرین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ میر رحمت اللہ ہیں کمیٹی زعمران کے لوگوں کے اسٹیکرز بلاک کرنے کے بعد پیداہونے والی صورت حال سے پنجگور کے ضلعی انتظامیہ ایف سی حکام اور بارڈر کمیٹی سے ملاقات کرے گی اور انہیں علاقے کے لوگوں کی تشویش سے آگاہ کرے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں