حماس تنظیم کالبنان میں عسکری فورس کی منصوبہ بندی کا انکشاف

بیروت:رواں ماہ دسمبر کی دس تاریخ کو لبنان کے جنوبی شہر صور میں فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپ البرج الشمالی میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ایک گودام میں زور دار دھماکا ہوا تھا۔ اس کیمپ پر فلسطینی تنظیم حماس کا کنٹرول بتایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی کہا جاتا ہے کہ حماس کا عسکری ونگ یہاں لبنانی ریاست کے دائرہ کار سے باہر رہ کر کام کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حماس تنظیم کے پاس جی پی ایس گائیڈڈ راکٹوں کی تیاری کا ایک خفیہ منصوبہ ہے۔ تنظیم نے 2018 سے لبنان میں ایک پلان پر عمل درآمد شروع کردیا۔ اس کا مقصد سیکڑوں عناصر پر مشتمل مسلح بریگیڈز بنانا اور ایک حملہ آور ایلیٹ فورس تشکیل دینا ہے جو اسرائیل کے خلاف درجنوں حملوں کی ذمے دار ہے۔اسرائیلی دستاویزات کے مطابق حماس کی جانب سے پہلے مرحلے میں تیار کیے جانے والے گائیڈڈ راکٹوں کی پہنچ 20 کلو میٹر تک ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس لڑائی کے دو ادوار میں لبنان سے اسرائیل پر 200 راکٹ داغنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اسی طرح حماس نے دیگر پلان بھی وضع کیے ہیں۔ ان میں 122 ایم ایم کے مارٹر گولوں کی تیاری شامل ہے۔ ان گولوں کو ٹائمر کے ذریعے خود کار طور پر فائر کیا جا سکتا ہے۔معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حماس تنظیم اس وقت خود کو لبنان میں محض ایک مہمان شمار نہیں کرتی ہے بلکہ اس کے نزدیک یہ ایک نیا محاذ ہے جس کو آئندہ غزہ کی پٹی میں کسی مقابلے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف فعال کیا جا سکتا ہے۔عسکری ذرائع نے واضح کیا تھا کہ دھماکے کی جائے وقوع یعنی برج الشمالی میں گولہ بارود و اسلحے کا گودام وہ حماس تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ اگرچہ حماس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دھماکا گودام میں ہونے والے شارٹ سرکٹ کا نتیجہ ہے اور اس گودام میں کرونا کے مریضوں کے لیے مختص آکسیجن سلینڈر رکھے ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں