براہوی اور بلوچ کی بنیاد پر نفرت پھیلانے والوں کو ناکامی ہوگی، مولانا علی احمد

پنجگور (نامہ نگار) بارڈر کمیٹی پنجگور کے کنوینر مولانا علی احمد دیگر ارکین حاجی محمد اکبر بلوچ حاجی خلیل احمد دہانی انیس احمد زبیر ایوب قاضی عبد الواحد محمد جان لیاقت علی حاجی شکور نظام بلوچ سہیل رحیم حامد عبدالقادر نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ دو ماہ سے مسلسل کام کررہے ہیں جس کا مقصد اپنے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقعے پیدا کرنا ہے اور الحمداللہ اس حوالے سے بہتر کام ہوا ہے اور ایک ہفتے کے اندر گاڑیوں کو ای ٹیگ لگانے کا عمل شروع ہوجائے گا اب انتظار کی گاڑیاں ختم ہونے جارہی ہیں زعمران اور دیگر علاقوں کے لوگوں کے جو ای ٹیگ بلاک ہیں پنجگور بارڈر کمیٹی اس عمل میں شریک نہیں ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلاک کیئے گئے ای ٹیگ کو دوبارہ اوپن کیا جائے تاکہ متاثرین اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں انہوں نے کہا کہ رش کم کرنے کے لیے جیرک بارڈر پر مذید انٹری پوائنٹ کھولے جائیں موجودہ صورت حال میں عوام مشکلات کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری جہدوجہد کا مقصد پنجگور اور بلوچستان کے عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقعے پیدا کرنا ہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو 600 گاڑیوں کے اسٹیکرز بلاک ہیں یہ متعلقہ ادارے کی طرف سے ہوئے ہیں بارڈر کمیٹی اس طرح کے کاموں میں شریک نہیں ہے اور ہم اس حوالے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انکے ای ٹیگ کو ان بلاک کردیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کے لیے روزی روٹی کا بندوبست کرسکیں بلوچستان کے تمام لوگوں کو پنجگور میں روزگار کرنے کا حق ہے جو لوگ زبان اور علاقائی بنیادوں پر عوام میں نفرت پیدا کررہے ہیں بارڈر کمیٹی اس عمل کی بھی بھر پور مزمت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ بارڈر کمیٹی پر امید ہے مزید پانچ سے چھ ہزار گاڑیوں کو اسٹیکر ملے گا انہوں نے کہا کہ باہر کے اضلاع کے 600 گاڑیوں کے اسٹیکرز کو بلاک کرنے کا فیصلہ اتھیکس کمیٹی کا ہے بلوچ اور بروہی کا کوئی مسلہ نہیں ہے ہم سب ایک ہیں بروہی اور بلوچ کی بنیاد نفرت پھیلانے والوں کو ناکامی ہوگی اسی طرح زعمران کے لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں بارڈر کمیٹی نے جو فیس وصول کیئے وہ لوگوں کے کاموں کے لیے خرچ کررہے ہیں جائیں پروم کراسنگ پوائنٹ پر لوگوں کو اس سردی میں رلا کر خوار کیا جاتا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ایف سی حکام اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسلے پرتوجہ دیں بارڈر کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ جیرک بارڈر پر اس وقت صرف ڈیزل لانے کی اجازت ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیاء گیس سلنڈر اور پٹرول لانے نہیں دیا جارہا کمیٹی متعلقہ زمہ داروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ڈیزل کے ساتھ ساتھ پٹرول گیس سلنڈر اور اشیاء خوردونوش لانے کی بھی چھوٹ دیا جائے تاکہ لوگوں کی مشکلات دورکم ہوسکیں انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ایک بڑا کام مختصر وقت میں نمٹا دیا ہے اور ای ٹیگ کے لیے اب مذید انتظار کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی انہوں نے کہا کہ بارڈر پر لوگوں کی مشکلات کا ادراک ہے اور کوشش کریں گے کہ متعلقہ زمہ داروں کو اس حوالے مذید قائل کریں جس سے کاروباری لوگوں کو مذید ریلیف ملے

اپنا تبصرہ بھیجیں