ڈیرہ اللہ یار،یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ، 3 ہزار روپے میں فی بوری فروخت

ڈیرہ اللہ یار: یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اوپن مارکیٹ نایاب ڈیلرز 3 ہزار روپے میں فی بوری فروخت کرنے لگے زمیندار اور کسان کی جیب پر اضافی بوجھ بڑھ گیا بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے ضلعی انتظامیہ حرکت میں آگئی مختلف ویئر ہاوسز پر چھاپے مارے گئے رپورٹ کے مطابق ملک میں آٹا، چینی اور پیٹرولیم مصنوعات کے بعد یوریا کھاد کے بحران نے سر اٹھا لیا دیگر شہروں کی طرح ڈیرہ اللہ یار میں بھی یوریا کھاد کی عدم دستیابی کے باعث بلیک مارکیٹنگ پر فروخت جاری ہے ڈیلرز اوپن مارکیٹ میں سرکاری نرخ 1850 روپے کی بجائے 3 ہزار روپے میں فی بوری فروخت کر رہے ہیں جسکے باعث زمیندار اور کسان کی جیب پر اضافی بوجھ بڑھ گیا کھاد کے ڈیلروں نے مختلف کمپنیوں کی جانب سے کھاد کی محدود فراہمی کا جواز بنا کر اوپن مارکیٹ میں کھاد نایاب بنا دیا ویئر ہاوسز خالی کرکے کھاد کی بوریاں گھروں و دیگر مقامات پر منتقل کر دی ہیں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور عدم دستیابی کے باعث زمیندار اور کسان شدید پریشانی سے دوچار ہیں گندم کی فصل کو مقررہ وقت پر کھاد دینے کے لیے اضافی قیمت ادا کرکے مہنگے داموں کھاد خریدنے پر مجبور ہیں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے انتظامیہ حرکت میں آگئی ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک کی ہدایت پر نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ نے محکمہ زراعت کے افسران اور عملے کے ہمراہ مختلف ویئر ہاوسز پر چھاپے مارے تاہم ویئر ہاوسز پر کھاد دستیاب نہیں پایا گیا ڈیلرز کی جانب سے جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ کمپنیاں مطلوبہ تعداد میں کھاد فراہم نہیں کر رہی ہیں جسکی وجہ سے کھاد کا بحران پیدا ہوگیا جبکہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت پر گندم کی فصل کو کھاد نہیں دی گئی تو گندم کی فصل بہتر پیداوار نہیں دے سکے گی جس سے ملک میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کے ساتھ کاشتکاروں کو مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں