اگر میرے والد مجرم ہیں تو حکومت سزا دے ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نازیہ ابابکی

کوئٹہ:سردار دارو خان ابابکی کی بیٹی بی بی نازیہ ابابکی نے کہا ہے کہ میرے والد کو نامعلوم افراد کی جانب سے 11سال ہوگئے جنہیں لاپتہ کیا گیا تاحال ان کی بازیابی نہیں ہوئی ہے ہمارے خاندان کو مسلسل ٹارگٹ کیا جارہاہے اگر میرے والد پر کوئی الزام ہے توآئین پاکستان کے تحت اس پر عدالتوں میں کیس چلایا جائے اگر ان پر جرم ثابت تو انہیں حکومت جو بھی سزا دینا چاہئے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بی بی نازیہ ابابکی نے مزید کہا کہ 28دسمبر2010کے درمیانی شب سریاب مل سے نامعلوم افراد نے میرے والد کو لاپتہ کیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہم نے عدالتوں میں بھی فریاد کی نیو سریاب تھانے میں ایف آئی آر درج کیا لیکن تاحال میرا والد بازیاب نہ ہوسکا ہمارے خاندان پر مسلسل حملے کیے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے بھائی محمد انور ابابکی عدالتوں کا چکر کاٹے کاٹے آخر کار شالکوٹ تھانے کے قریب شریف آباد چوک پر دن دیہاڑے اسے شہید کیا گیا محمد انور ابابکی کی قتل کا مقدمہ شالکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تاحال کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا اسی طرح14جون 2021کو ہمارے گھر کے قریب ٹکری امیر حمزہ ابابکی کو قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا جس کی ایف آئی آر نیو سریاب تھانے میں درج کی گئی اسی طرح 21نومبر 2021کو ایک بار پھر ہمارے خاندان پر حملہ کیا گیا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی رہنماء اور میرے چچا سردار زادہ میر محمد خان ابابکی کو اس کے4ساتھیوں سمیت مستونگ کے علاقے ولی خان کے قریب حملہ کرکے شہید کردیا گیا جن کا ایف آئی آر ولی خان تھانے میں درج کیا گیا لیکن آج تک کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوا ہے انہوں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان انسانی حقوق کی تنظیموں وزیراعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان اور چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ میرے بھائی محمد انور ابابکی،ٹکری امیر حمزہ ابابکی، اور سردار زادہ میر محمد خان ابابکی اور اس کے ساتھ شہید ہونے والے ساتھیوں لقمان بابکی، رحمت اللہ مینگل، محمد یحییٰ ابابکی اور محمد سلیم ابابکی کے قاتلوں کی گرفتاری اور ہمیں تحفظ دینے اور میرے والد کو بازیاب کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں