ریکوڈک کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ خدشات میں اضافہ کر رہی ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ

کوئٹہ:ریکوڈک کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ خدشات میں اضافہ کررہا ہیے۔ جو بھی معائدہ کیا جائے اسے عوام کے سامنے لیا جائے۔بلوچستان کے مفادات کے خلاف کوئی بھی معائدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ بلوچستان کے مسائل کا حل سیاسی مزاکرات اور گفت و شنید میں مضمر ہیے میں نے گفت و شنید و مزاکرات کا آغاز بھی کیا میرے بعد اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی۔مجھے وزیر اعلی بنانے میں میں مسلم لیگ ن اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی جیسے جمہوریت پسند قوتوں کا تعاون حاصل تھا ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبالمالک بلوچ نے خاران پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔ اس موقع پر سابق سینیٹر نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر میر کبیر محمد شہی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور میر عبدالخالق بلوچ میں ڈاکٹر مالک بلوچ کے ہمراہ تھے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ اگر ریکوڈک بیش بہا خزانہ ہیے اس حوالہ سے اگر بلوچستان کے عوام کے مفادات کے برعکس کوئی بھی معائدہ کیا گیا اس کے زمہ دار وہ سیاسی جماعتیں اور اراکین اسمبلی ہونگے جو ان کیمرہ بریفنگ میں شریک ہوئے اور اصل حقائق عوام سے چھپائے انہیں بلوچستان کے عوام اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرینگے۔ انہوں نے واضع کیا کہ میں ریکودک سیندک سمیت کسی معائدہ کا حصہ نہیں رہا میرے دور میں پی پی ایل اور سیندک کے معائدہ کا معیاد ختم ہوا تو میں نے اس کی بھی توسیع سابقہ شرائط پر نہیں کی اس وقت شائد خاقان عباسی وزیر اعظم تھے انہیں بھی میں نے انکار میں جواب دیا لیکن میرے بعد ان معائدات کی سابقہ شرائط پر توسیع کیا گیا۔ معدنی وسائل کا اٹھارہویں ترمیم سے کوئی تعلق نہیں وہ پہلے ہی آہین کی روح سے صوبوں کے ہیں اٹھارہویں ترمیم میں صرف آئل اینڈ گیس شامل ہیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ گوادر میں صرف ایک ارب ستر کروڑ روپے خرچ کی شہر کا شکل ہی بدل گیا جبکہ ہر ایم پی اے کو سالانہ پچاس کروڑ روپے ایم پی اے فنڈ سے فراہم کیا گیا جو ڈھائی ارب روپے بنتے ہیں مگر نہ کسی شہر کا رنگ بدلا نہ بنیادی مسائل حل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ سے بارڈر سے۔متصل علاقوں کے عوام کا مرگ و زیست وابستہ ہیے جسے بھی ٹوکن کے زریعے اربوں روپے کمانے اور لوگوں کی سیاسی وابستگیاں تبدیل کرنے کی خاطر تباہ و برباد کر دیا گیا۔ جمہوری قوتوں کے تعاون سے وزیر اعلی کے منصب کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور بہت ساری کامیابیاں بھی حاصل ہوہیں۔ امن امان کی صورتحال بہتر کی کارڈ ہولڈرز کو فارغ کرایا ادارے بنائے۔ ہمارا مطالبہ ہیے کہ عوام کو ووٹ کا حق دیا جائے شفاف الیکشن ہوں پارلیمنٹ بااختیار ہو پی ڈی ایم نے یہ سلوگن دیا ہم پی ڈی ایم کا حصہ بنے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں