ناجائز حکمران ملک کی جغرافیائی نظریاتی سرحدوں اور ملکی معیشت کے دشمن ہیں،حافظ حمد اللہ

چمن:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق سنیٹر مولانا حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ پاکستان 22کروڑ عوام کی ملکیت ہے موجودہ سلیکٹڈ اور ناجائز حکمران پاکستان کے جغرافیائی نظریاتی سرحدوں اور ملکی معیشت کے دشمن ہے ریاست پاکستان کا سرکاری مذہب دین اسلام ہے آئین اور قانون پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا آئین سے بغاوت کرنے والوں کی سزا آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سزائے موت ہے انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو غدار کہا گیا محمد علی جناح نے قیام پاکستان سے قبل اور پاکستان کے قیام کے بعد 14تقاریر میں قرآن مجید کو ریاست کی دستور کہا آئین کے تمام اسلامی دفعات کو نااہل حکمرانوں نے باربار چھیڑا ہے حکومت امریکہ کے ایما پر ایف اے ٹی ایم کے نام پر قرآن وسنت کے منافی بلز پر قانون سازی ہورہی ہے قوم کے عزت آبرو ناموس کے ساتھ کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں فوج کے استعداد اور صلاحیت کو مانتے ہیں مگر آئین اور قانون کی خلاف ورزی پر بولیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے حاجی محمد حسن محلہ چمن میں جامعتہ الحمد فاونڈیشن اکیڈمی کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس سے شیخ الحدیث مولانا محمد عاصم مولانا سید عمر جان آغا مولانا خدائی دوست مولانا سلطان محمد مولانا حافظ عبدالباقی عبدالرحمن صمیم اور دیگر نے بھی خطاب کیا پی ڈی ایم کے ترجمان مولانا حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا آئین اور قانون پر عمل درآمد ہی سے ملک کو بہتر طریقے سے چلایا جا سکتا ہے حکمرانوں کی نااہلی کے باعث عوام زندگی کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ملک میں زندگی کی ضمانت نہیں تعلیم نہیں صحت کے سہولیات کا فقدان ہے گیس اور بجلی نہیں ہے ملک میں بے روزگاری عام ہے اور مہنگائی کا طوفان ہے آشیائے خوردنوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد میں علمائے کرام کو پھانسیاں دی گئی علما کرام کو آگ میں جلایا گیا اور سمندر برد کر دیے گئے مسلمان کے ڈکشنری میں خوف کا لفظ نہیں ہونا چاہیے بلکہ خوف صرف ایک اللہ سے ہو علما کرام سے نفرت دراصل میں دین اور اسلام دشمنی ہے مسجد منبر اور مدارس اسلام کی بنیادوں میں سے ہیں عالمی طاغوتی طاقتوں کا ہدف دین اسلام مسجد مدرسہ علما کرام ہیں عوام کی معیشت کا دارومدار بارڈر سے منسلک ہے بارڈر کیوں بند کیا گیا ہے اب تو افغانستان میں دوست حکومت ہے عوام کو گولیوں سے مارنے کی حق کس نے فورسز کو دیا ہے بارڈر کے دونوں اطراف ایک ہی قوم اور قبیلے کے لوگ رہتے ہیں اسلام آباد اور کابل کے حکمران باب دوستی کو کھول کر عوام کو جینے کا حق دیں ملک کے مقتدر قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاکھوں عوام کے معاشی مشکلات کے پیش نظر باب دوستی کھول دیں اور غریب عوام کے منہ سے نوالہ نہ چھینا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں