انتظامیہ کا داسو واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

پشاور:صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ انسداد دہشتگردی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جاوید اقبال وزیرکا کہنا ہے کہ داسو واقعے میں ملوث تمام دہشتگرد اور سہولت کار گرفتار ہو چکے ہیں۔انسداد دہشتگردی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل جاوید اقبال وزیر نے سالانہ کارگردگی کی بریفنگ میں بتایا کہ داسو میں انٹیلی جنس تعاون سے تمام دہشتگرد گرفتار ہوئے۔ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ داسو واقعے میں ملوث سہولت کار بھی گرفتار ہیں،واقعے کے خودکش بمبار کی مکمل شناخت ہو چکی تھی۔پاکستان میں موجودہ مذکورہ پورا نیٹ ورک گرفتار ہیں۔ یاد رہے کہ 14 جولائی کو داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ سائٹ کے قریب اپرکوہستان میں داسو ڈیم کے ملازمین کو لانے لے جانے والی بس حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 39 افراد زخمی ہوگئے۔جاں بحق ہونے والوں میں چینی انجینئیرز بھی شامل تھے۔ ابتدائی بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اپر کوہستان میں گیس لیکج دھماکے کے باعث بس کھائی میں جا گری، حادثے کا شکار ہونے والی بس میں چینی ورکر سوار تھے، بس کھائی میں گرنے سے گیس کا اخراج ہوا، گیس کے اخراج کی وجہ سے دھماکا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بس تکنیکی خرابی اور دھماکے کے باعث کھائی میں گر گئی۔حادثے میں 9 چینی شہری اور تین پاکستانی جاں بحق ہوئے۔چینی ورکرز پاکستانی عملے کے ہمراہ منصوبے پر کام کے لیے جا رہے تھے۔واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ داسو میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر حملہ بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ ہے۔حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور اس سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانی ایجنسی این ڈی ایس شامل تھی۔چینی ورکرز کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا گیا۔ حملے میں ملوث پورے نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ وزارت خارجہ نے بھی داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات کی تمام تفصیلات جاری کردی ہیں۔ جس میں بتایا گیا کہ داسو دہشتگرد حملہ 14 جولائی کو ہوا، 10 چینی، 3 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے، پاکستان نے دہشتگرد حملے کی جامع تحقیقات کیں، ہر موقع پر نتائج سے چین کو آگاہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں