ریکوڈک کے ذخائر ایک ہزار ارب کے برابر ہیں، جس کو عمران خان جرمانہ کہہ رہے ہیں، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ: بلو چستان کے سنیئر قانون دان،سپریم کورٹ با ر ایسوسی ایشن کے سابق صدر و سابق ایڈووکیٹ جنرل بلو چستان امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم عمرا ن خان کی جا نب سے بلو چستان کی پسما ندگی اور غربت کی خاطر 10ارب ڈالر ز کی قر با نی دینے اور وزیراعلیٰ بلو چستان کی جا نب سے اس کی تا ئید کو افسوس نا ک قرار دیتے ہو ئے کہا ہے کہ ان کے معلومات کے مطابق ریکوڈک کے ذخائر ایک ہزار ارب ڈالر ز کے برا بر ہیں، جس رقم کو وزیر اعظم صاحب جر مانہ کہہ رہے ہیں یہ بنیا دی طور پر ٹی سی سی کمپنی کی جا نب سے 1994ء سے 2011تک کلیم کیا گیا کمپنسیشن ہے جو 6ارب ڈالرز تھی اسے اب 10ارب ڈالر بتا یا جا رہا ہے، مجھے خدشہ ہے کہ براڈ شیٹ کیس کی طرح اب کے با ر ہما رے نا م پر بیرون ملک کمیشن لیا جا ئے گا۔ ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہا ئی کورٹ کے با ہر میڈیا نما ئندوں سے با ت چیت کر تے ہو ئے کیا۔امان اللہ کنرا نی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بلو چستان کی خاک کے اندر پا ئے جا نے والے وسائل ہماری ما ں کی دودھ کے برا بر ہیں آج میرے لئے سنگین ترین وقت ہے کہ وزیر اعظم صاحب نے کہا کہ بلو چستان کی غربت اور پسماندگی کی خاطر وہ 10ارب ڈالر ز کی قربانی دیں گے اور ان کے اس بیان کی وزیراعلیٰ بلو چستان میر عبدالقدوس صاحب نے تا ئید کی اور وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا کہ وہ غریبوں کا خرچہ اٹھا رہے ہیں۔ میں کہتا ہوں یہ خبر انتہا ئی افسوس نا ک ہے آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ میں سال 2011ء سے 2013ء تک ایڈووکیٹ جنرل بلو چستان رہا ہوں سپریم کورٹ کے اندر ریکوڈک کا پورا کیس میں نے کنڈک کیا میں ملک اور بیرون ملک اور حتیٰ کہ جب ایڈووکیٹ جنرل بلو چستان نہیں تھا تو تب بھی ڈاکٹر عبدالما لک کے دور میں جب مجھے بطور گواہ بلا یا گیا تو میں وہاں ٹریبونل میں بطور گواہ پیش ہوا میرے پا س مو جود معلومات کے مطابق ریکوڈک کے ذخائر ایک ہزار بلین ڈالر کے برا بر ہیں یہ 600 کلو میٹر ریڈیس کا علا قہ ہے اور 300سال اس کی لا ئف ہے اور عمرا ن خان ایسے سمجھ رہے ہیں جیسے وہ بلو چستان پر مہر با نی کر رہے ہیں اور ان کا جر ما نہ کہہ رہے ہیں آپ کی اطلا ع کے لئے عرض ہے کہ یہ جر مانہ نہیں ہے بلکہ بنیا دی طور پر یہ 6ارب ڈالر کا وہ کمپنسیشن تھا جو 1994ء سے 2011ء تک ٹی سی سی کمپنی نے کلیم کیا یہ اس کلیم کے پیسے ہیں اس رقم کو انگریزی میں ڈیسپیوٹ با ئنگ کہتے ہیں میں پہلے ہی مختلف پریس کانفرنسز میں بتا چکا ہوں کہ اس ڈیسپیوٹ با ئنگ کے 10ارب ڈالر کے لئے 12کمپنیاں ہم سے را بطے کر چکی ہیں انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے جس طرح براڈ شیٹ کیس میں کمیشن لیا اسی طرح اب ہما رے نا م پر با ہر ملک میں یہ کمیشن وصول کیا جا ئے گا مجھے خدشہ ہے کہ یہ 10ارب ڈالر ظا ہر کر رہے ہیں آپ سب نے ہمیشہ دیکھا ہو گا کہ یہ 6ارب ڈالر کی با ت تھی اب وزیر اعظم صاحب نے اسے 10بلین ڈالر بنا دیا ہے یہ کو ئی خیرات نہیں ہیں بلکہ ہما رے ہزار بلین ڈالر کے وسائل کے کاغذات کا خرچہ ہے جسے کو ئی بھی کمپنی دینے کے لئے تیار ہے اس رقم کو وزیر اعظم صاحب کو دینے کی کو ئی ضرورت نہیں ہے وزیر اعظم نے اگر کچھ کر نا ہے تو غریبوں کے لئے کرے، پیٹرول، آٹا،چینی،دال اور ڈالر کی قیمتیں کم کرے تب جا کر پتا چلے گا کہ اس کی اپنی معیشت ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں