سی پیک سے بلوچستان کو چیک پوسٹوں کے سوا کچھ بھی نہیں ملا،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ

بیلا:سی پیک سے گوادر اور بلوچستان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں سی پیک نے بلوچستان کو صرف چیک پوسٹیں دی ہیں یہاں باپ بھی موجود ہے اور ماں بھی پھر کیوں لسبیلہ سے تعلق رکھنے والے بی سی ملازمین کو ضلع پولیس میں ضم نہ کیا جانا باعث حیرت اور تعجب کن ہے بلوچستان کے تعلیمی اداروں اسپتالوں اور تفریحی گاہوں پر چیک پوسٹوں کو برداشت نہیں کریں گے لسبیلہ کے لوگ صابرین ہیں جو سالوں سے سہولت سے محرومی کے باوجود صبر میں ہیں بلوچستان کانسٹیبلری کے ملازمین کے ضلع پولیس میں انضمام تک تحریک جاری رکھی جائے گی حب کی صنعتوں میں مقامی افراد کو روزگار مہیا نہیں گڈانی ڈام بندر اور کنڈملیر کے ماہی گیروں کے ساتھ ظلم و استحصال کے خلاف دھرنا دیں گے بیلا کے اسپتالوں میں عوام کو پیناڈول گولی میسر نہیں اور تریاق کرسٹل اور شیشہ جیسے موذی نشے عام ہیں میرے اکاونٹ منجمند کرنے کے بجائے ظہور بلیدی احسان شاہ اور جام کمال کے بنک اکاونٹ منجمد کئے جائیں ان خیالات کا اظہار گوادر کو حق دو تحریک کے بانی اور جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے ہفتہ کے روز بیلا میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ملازمین کے لواحقین اور آل پارٹیز کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کے مسائل سے نجات دلانے کے لیے گوادر جیسا دھرنا لسبیلہ میں بھی دیں گے ہم کوئٹہ نہیں جائیں گے کوئٹہ والے یہاں آئیں گے عوام جاگ جائیں سونے اور سہمے رہنے سے اپنے حقوق کا حصول ممکن نہیں اپنے حقوق کے دفاع کے لیے اٹھنا ہوگا ہر جگہ بلوچستان کے لوگ سے ایک ہی سوال ہوتا ہے کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے ہو عوام کی تذلیل کی جاتی ہے جو کسی صورت قبول نہیں انہوں نے کہا کہ ہم پارٹیوں اور لیڈرز کے نوکر نہیں کہ ان کی چاکریاں کریں لیڈرز ہماری وجہ سے لیڈرز ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم اور جبر کے خلاف آواز اٹھانے میں جان بھی چلی جائے تو پرواہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں