نیب نے نواز شریف کے متعلق کیس کے حوالے سے گردشی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دے دیا

اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ کیس بند کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں نیب نے نیب لاہور کی جانب سے ایل ڈی اے پلاٹوں کی الاٹمنٹ انکوائری کے بند ہونے سے متعلق میڈیا کے ایک حصہ میں شائع اور الیکٹرانک میڈیا پر نشر کی گئی خبر کے حوالے سے ردعمل میں واضح طور پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس کو بند کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔نیب نے واضح کیا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے ایل ڈی اے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے کیس کی انکوائری نیب لاہور میں جاری ہے اور اس کیس کو بند نہیں کیا گیا۔عوام میں غلط رپورٹنگ کے ذریعے بے بنیاد معلومات کی فراہمی نہ صرف بددیانتی ہے بلکہ نیب کے خلاف مذموم مہم کا حصہ ہے۔ نیب توقع کرتا ہے کہ ذمہ دارانہ صحافت کی حقیقی روح کے مطابق نیب سے متعلق کسی بھی خبر کو شائع یا نشر کرنے سے قبل اس کی تصدیق کی جائے گی اور نیب ترجمان سے نیب کا سرکاری موقف حاصل کیا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ نیب لاہور نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایل ڈی اے پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق 21 سالہ پرانی انویسٹی گیشن بند کر دی۔ ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے حتمی منظوری کے لیے فائل چیئرمین نیب کو بھجوا رکھی ہے۔ قومی اخبار روزنامہ جنگ کے مطابق نیب ذرائع کے مطابق کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نے انکوائری رپورٹ میں انوسٹی گیشن بند کرنے کی سفارش کی تھی۔ریجنل بورڈ میٹنگ میں پراسکیوشن ونگ نے بھی انوسٹی گیشن بند کرنے کی سفارش پر عملدرآمد کرنے کی تجویز دی۔ نواز شریف کے خلاف 3 اپریل 2000 کو شکایت موصول ہوئی۔ سابق وزیراعظم سمیت 13 افراد کے خلاف غیر قانونی الاٹمنٹ کے خلاف انکوائری شروع کی۔ اس کیس میں میاں محمد نواز شریف چوہدری عبدالرحمن، فریدالدین احمد، سید علی کاظم، محمد اشفاق، احسان الحق، سید حسنات احمد، کرنل (ر)غضنفرعلی خان، محمد خان، محمد جاوید، محمد سرور، رکن الدین، ناظم علی شاہ اور خالد اختر وغیرہ شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں