ایران کی القدس ملیشیا کی لیبیا میں عسکری سرگرمیوں کا انکشاف

تہران:ایران کے سابق وزیر خارجہ اور ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سابق سربراہ علی اکبر صالحی نے لیبیا میں قدس فورس کی موجودگی اور لیبیا کے ایک ایسے گروپ کو خدمات فراہم کرنے کا انکشاف کیا ہے جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی مگر اسے ایرانی ہلال احمر کی آڑ میں مدد دی گئی تھی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ایک انٹرویو میں صالحی نے کہا کہ 2011 میں لیبیا کے دورے کے دوران، یعنی لیبیا میں انقلاب کے دوران انہوں نے دیکھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس نے لیبیا کی خانہ جنگی میں زخمی باغیوں کی مدد کی تھی۔ اس نے ایرانی ہلال احمر کی مدد سے تنصیبات بھی بنائیں، لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان سہولیات کی نوعیت اور قدس فورس نے ہلال احمر کو کیوں استعمال کیا؟ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ قدس فورس نے کس کی مدد کی تھی اور اس مدد کی نوعیت کیا تھی؟صالحی نے شمالی افریقہ میں سفیروں کے ساتھ ساتھ مشرقی عرب ملکوں کے سفیروں کی تقرری میں سلیمانی کے کردار کا بھی اعتراف کیا اور واضح کیا کہ لیبیا اور تونس میں ایران کے سفیر کی تقرری کے لیے ان کی سلیمانی سے ملاقات لازمی ہوتی تھی تاکہ وہ آپس میں رابطے میں رہ سکیں۔ اس وقت تونس میں بیمان جبلی کو ایران کا سفیر مقرر کیا گیا تھا۔ جبلی آج کل ایران کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ڈائریکٹر کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں