قلات، لاک ڈاؤن سے دیہاڑ ی دار طبقہ نان شبینہ کا محتاج

قلات: قلات شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند مگر گرم علاقوں سے خانہ بدوشوں اور سردموسم میں قلات سے گرم علاقوں کے طرف جانیوالے لوگوں کی واپسی بڑے پیمانے پر جاری ہے قلات میں اب تک کرونا وائرس کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہیں مگر سند ھ اور بلوچستان کے گرم علاقوں سے آنے والے خانہ بدوش کرونا وائرس کی پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں جس سے قلات کے شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہیں قلات انتظامیہ کی جانب سے قلات شہر کو لاک ڈاؤن کیئے ایک مہینے سے زیادہ کا عرصہ بیت گیا ہے اور کاروبار کے بند ہو نے سے سینکڑوں ڈیلی ویجز مزدور بے روزگار ہو کر نان شبینہ کے لیئے محتاج ہو گئے ہیں مگر گرم علاقوں سے آنے والے خانہ بدوشوں کے لیئے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے قلات میں روزانہ درجن بھر لڈو گاڑیاں سندھ اور بلوچستان کے دیگر گرم علاقوں سے قلات شہر میں داخل ہو رہے ہیں جن کی نہ کوئی اسکریننگ ہو جاتی ہیں اور نہ ہی انہیں چیک کیا جاتا ہیں قلات کے عوامی حلقوں کا کہنا ہیکہ قلات انتظامیہ قلات کے شہریوں کو تو کاروبار کے لیئے نہیں چھوڑ رہی ہیں مگر کرونا وائرس کے اصل پھیلاؤ کا سبب بننے والوں کو تو کوئی بھی نہیں پوچھتا ہے کہ وہ کہاں سے آرہے ہیں کیا ان میں کروناوائرس کو کوئی مریض تو نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اپنی پوری توانائی قلات میں کاروبار ی مراکز کو بند کرنے میں لگی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ ابھی تک قلات میں کرونا وائرس کا کوئی بھی مریض سامنے نہیں آیا ہے مگر دیگر علاقوں سے آنے والے لوگ قلات میں کرونا وائرس کی پھیلا ؤ کا سبب بن سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ قلات میں کاروبار بند کرنے کی بجائے شہر کے خارجی اور داخلی راستوں کی ناکہ بند کرے تاکہ دیگر علاقوں سے وائرس قلات منتقل نہیں ہو سکیں

اپنا تبصرہ بھیجیں