اپوزیشن نے حکومت پرکبھی بھی دباؤ نہیں ڈالا،غیر منتخب لوگوں کو نوازا جارہا ہے، ملک سکندر ایڈوکیٹ

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ کرپشن کی روک تھام کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے اپوزیشن نے کبھی بھی کسی بھی حوالے سے حکومت پردباؤ نہیں ڈالا،ہم اپنے حلقے کے عوام اور ان کے حقوق کیلئے باقاعدہ درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں افسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ غیر منتخب لوگوں کوپی ایس ڈی پی میں نوازا جارہاہے تو یہ سراسر ناانصافی ہے بلکہ سیکرٹریٹ کے آفیسران کااعتماد ہے اور نہ ہی وزراء کااعتماد ہے تو پھر یہ کیسی حکومت ہے پاکستان اور بلوچستان کو سب سے بڑا مسئلہ کورونا درپیش ہے جس سے لوگ نفسیاتی طورپر شکار ہے،کورونا کے خاتمے کیلئے ہم اپنا کرداراداکرناچاہتے ہیں،ڈاکٹرز کی حفاظتی کٹس موجود نہیں فرنٹ لائن پر بھیج رہے ہیں اور اس کے پاس اسلحہ نہ ہو تو وہ کیسے لڑے گا بلوچستان کی عوام کے ساتھ جتنا ظلم ہواہے شاہد ہی کسی کے ساتھ ہو،کورونا وائرس کے حوالے سے فنڈز کہاں خرچ ہورہی ہے تمام تر کا حساب رکھاجائے ان خیالات کااظہارملک سکندر ایڈووکیٹ نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا وزیراعلیٰ بلوچستان اور نہ ہی صوبائی وزراء کی ذات کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے بلکہ ہمارے ساتھ جو وعدہ کیاگیاہے پارلیمنٹ کی پالیسی تھی ان کی اخلاقی،قانونی اور شروعی فرض بنتاہے کہ کئے گئے وعدے پر عمل کرے یہ اسمبلی کے ریکارڈ پر موجود ہے،ہمارا بلوچستان کی ترقی وخوشحالی سے تعلق ہے،بلوچستان کے جوان لاہور میں ایک کمرے چار سے پانچ طالب علم رہائش پذیر اور سی ایس ایس وپی سی ایس کی تیاری کررہے ہیں اور سال بھر اس گرمی میں رہ کر اپنی تیاری کررہے ہیں لیکن اگر یہاں آکر ان کے ساتھ بے قاعدگیاں ہو جس طرح ایجوکیشن اور صحت میں ہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ میں ایک ذمہ دار ہونے کے ناطے اپنے قوم کو جواب دہ ہوں یہ ہمارافرض بنتاہے کہ ہم ان مسائل کو حل کروائیں،انہوں نے کہاکہ کرپشن کی روک تھام کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے کبھی بھی کسی بھی حوالے سے حکومت پردباؤ نہیں ڈالا،ہم اپنے حلقے کے عوام اور ان کے حقوق کیلئے باقاعدہ درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں افسوس کے ساتھ کہناپڑرہاہے کہ غیر منتخب لوگوں کوپی ایس ڈی پی میں نوازا جارہاہے تو یہ سراسر ناانصافی ہے بلکہ سیکرٹریٹ کے آفیسران کااعتماد ہے اور نہ ہی وزراء کااعتماد ہے تو پھر یہ کیسی حکومت ہے؟پاکستان اور بلوچستان کو سب سے بڑا مسئلہ کورونا درپیش ہے جس سے لوگ نفسیاتی طورپر شکار ہے،کورونا کے خاتمے کیلئے ہم اپنا کرداراداکرناچاہتے ہیں،ڈاکٹرز کی حفاظتی کٹس موجود نہیں فرنٹ لائن پر کسی کو بھیج رہے ہیں اور اس کے پاس اسلحہ نہ ہو تو وہ کیسے لڑے گا،انہوں نے کہاکہ لاک ڈاؤن سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان کی مدد کیلئے بھی کوئی طریقہ کار ہوناچاہیے کورونا کا علاج دریافت نہیں ہوا ہے بلکہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کورونا کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہم نے اپنی تجاویز دی اور ایک ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے اپنے لوگوں کی حفاظت سے متعلق معلومات ہونی چاہیے،دوماہ کے دوران تین ہزار پانچ سو ٹیسٹ ہوئے ہیں اور اب ٹیسٹنگ کٹس ختم ہوگئے ہیں،انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی طرف سے تجاویز دی ہیں اس پرعملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے اگر ان پرعملدرآمد کرائی جائے تو بہت سے مسائل حل ہوچکے ہوتے بلکہ اس کے بعد تو دوبارہ ہمیں بلایابھی نہیں گیا تو مسائل کیسے حل ہوتے،انہوں نے کہاکہ چیف سیکرٹری کی قیادت میں ارکان پارلیمنٹ کی کمیٹی نااہلی کی انتہاء ہے پارلیمنٹ کاایک وقار ہوتاہے چیف سیکرٹری ایڈمنسٹریشن کا ہیڈ ہے لیکن پارلیمنٹ کی عزت اور وقار کو اس طرح پامال کرنا باعث افسوس ہے،انہوں نے کہاکہ جتنا ظلم بلوچستان کی عوام کے ساتھ ہورہاہے اور کسی کے ساتھ نہیں ہواہے ہم حقیقت پرمبنی بات کریں گے وہ اپنی کامیابی کی گیت گھائیں گے،لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ وفاق بھی اس وقت بحران کاشکارہے چاہے وہ آٹے کی ہو یا چینی،بلوچستان کی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف ہم اپنا کردارادا کرتے رہیں گے،حکومت دعوے کرتے ہیں لیکن عمل درآمد کا فقدان ہے،انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کے حوالے سے اگر کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہے تو اس میں اپوزیشن کو کردار دیاجائے کورونا کی صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے ہر ضلع میں لیبارٹری کی ضرورت ہے وزیراعظم آئے دورہ کیا لیکن کوئی اعلان نہیں ہوا بلکہ ہم نے بھی مطالبہ کیاکہ 5ارب روپے فوری طورپربلوچستان کیلئے رکھے جائیں اور اس کا آڈٹ ہو تاکہ معلوم ہو کہ رقم کہاں خرچ ہورہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں