سینیٹ میں مشیرتجارت کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن کا احتجاجا واک آوٹ

اسلام آباد:سینیٹ میں مشیرتجارت کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجا واک آوٹ کیا کورم کی نشاہدہی کی مگر حکومت کورم مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئی،کورم مکمل ہونے کے بعدحکومت اپوزیشن کومنانے کے لیے نہیں گئی اپوزیشن خود ہی کچھ دیر بعد ایوان میں آگئی،مسلم لیگ نے کرپشن پر تحریک التوائپر بحث کامطالبہ کیاچیئرمین سینیٹ نے کہاکہ تحریک التوائسینیٹ میں جمع ہوگئی ہے جب ایجنڈے کا حصہ بنئے گی تو اس پر بحث ہوگی تاکہ وزیر بھی تیاری کرکے آئے۔وزارئنے ایوان بالا کو بتایاکہ کراچی سے کوئٹہ چمن شاہراہ کو دورویہ کرنے پر اگلے ماہ کام شروع ہوجائے گا،وزیر اعظم عمران خان آرسی ڈی ہائی وے کے پہلے سیکشن جو کہ330کلومیٹر کاہے کاافتتاح اگلے ماہ کریں گے،عمران خان کرپشن کے خلاف ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے گا۔اگلے تین سے چار ماہ میں مہنگائی میں کمی آئے گی،اپنی پیداوار بڑھا کر قرضوں سے نکلیں گے۔ملک کو لوٹنے والوں کا ستارہ ڈوب رہاہے۔منگل کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہا? س میں ہوا۔اجلاس میں 3کمیٹیوں کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں ساٹھ دن کی توسیع کی منظوری دی گئی،سینیٹرمحسن عزیز نے 3رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے اسلامی نظریاتی کونسل کی 2016سے2018تک کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔وزیر مملکت برائے علی محمدخان نے آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی)بل 2022اور آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی (دوسراترمیمی)بل 2022ایوان میں پیش کئے چیئرمین سینیٹ نے بلوں کومتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیئے۔سینیٹر دنیش کمار نے توجہ مبذول کرانے کانوٹس پربات کرتے ہوئے کہاکہ آر سی ڈی ہائی وے کراچی سے کوئٹہ اورچمن جاتی ہے اس کو ہم خونی شاہراہ کہتے ہیں۔اس شاہراہ سے بلوچستان افغانستان اور دیگر ممالک کے سامان جاتے ہیں 4ہزار لوگ اس شاہراہ میں جان بحق ہوئے یہ دہشت گرد شاہراہ ہے۔اس شاہراہ کو ڈبل کرنے کا بات پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی کی مگر اس پر عمل نہیں کوسکا۔عمران خان نے کہاکہ بلوچستان اولین ترجیح ہے مگر اس کے باوجود یہ شاہراہ نہیں بن رہی ہے۔کرونا میں ٹینڈر کے بغیر کام ہوسکتا ہے تو یہ شاہراہ کیوں نہیں بن سکتی ہے موٹروے سے بلوچستان محروم ہے۔ہر سینیٹر کا کوئی رشتہ دار اس شاہراہ پر جان بحق ہوا ہے میرابھی اس سڑک پر حادثہ ہواتھا۔بلوچستان کی اس خونی شاہراہ کو جکد ازجلد ڈبل کیا جائے۔جھولی پھیلا کر آپ سے اپیل کرتا ہوں۔وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ دو تین دہائیوں سے وعدے ہوئے مگر اس پر کام نہیں ہوا اس شاہراہ کو خونی شاہراہ کہتے ہیں اس کو ڈبل کرنا ضروری ہے اگلے مہینے پہلے سیکشن جو کہ 330کلومیٹر کا ہے اس کا افتتاح ہوگا 796کلومیٹر کی شاہراہ میں 330پر کام شروع ہوجائے گا۔وزیراعظم اگلے ماہ افتتاح کریں گے چیئر مین اور دنیش کمارکوافتتاح کی دعوت دوں گا۔سابقہ دور میں 11سو کلو میٹر بلوچستان کے لیے سڑکوں کا وعدہ کیا گیا مگر اس پر مکمل عمل نہیں ہوا۔ہم بلوچستان کی 3800 کلومیٹر سڑکوں پر کام کو ر ہے ہیں۔پچھلے پانچ سال میں 2ہزار کلومیٹر کی منصوبہ بندی ہوئی ہم نے 7ہزار8سو 89 کلومیٹر کی منصوبہ بندی کی ہے۔شیری رحمن نے توجہ مبذول کرنے کے نوٹس جو کہ مالی سال کے چھ ماہ میں تجارتی خسارہ 24.878ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ درآمدی بل 66فیصد بڑ گیا ہے تجارتی خسارہ کم کرنے کے بارے میں تین سال سے کہا جارہاہے۔پیپلزپارٹی نے تجارت پر سب سے زیادہ توجہ دی ہماری برآمدات سب سے زیادہ تھے۔چینی گندم ہم برآمد کررہے تھے۔درآمد اور برآمد میں گیپ زیادہ ہو گیا ہے کرپشن انڈکس میں پاکستان 140 نمبرپر آگیا ہے۔یہ لوگوں کوچور ڈاکو کہتے تھے مگر ان کے دور میں کرپشن پاکستان میں بڑی ہے۔اس سے پاکستان کا نام بدنام ہورہاہے۔کرپشن نے کیوں اڑان بھری ہے۔حکومت نے کرپشن میں سارے ریکارڈ توڑے ہیں یوریا کی دستیابی کے لیے کل ٹریکٹر مارچ ہواہے۔سینیٹ میں مشیرتجارت رزاق دا?د کے نہ آنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آ?ٹ کیااس دوران وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے تحریک پر جواب دیناشروع کیا۔اپوزیشن کے واک آ?ٹ کے بعد سینیٹرقرۃالعین مری نے کورم کی نشاندہی کردی۔جس پر گنتی کی گئی تو ایوان میں 22ارکان ایوان میں موجود تھے جس پر گھنٹیاں بجائی گئیں۔جس کے بعد حکومت کورم مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔چیئرمین سینیٹ نے چیف وہیب سینیٹرفدا محمدکو اپوایشن کومنانے کے لیے جانے کاکہامگرقائدایوان سینیٹرشہزاد وسیم ودیگر نے ان کوجانے سے روک دیا۔علی محمد خان نے کہاکہ اللہ کے کرم کی وجہ سے ہماری برآمدات بڑی ہیں 25فیصد برآمدات بڑی ہیں۔۔آج سوئس بینک،پانامہ والے ہمیں لیکچرر دے رہے ہیں ان کے کاروبار باہر ہیں ایون فیلڈ کے لیے قطری خط لائے۔پاکستانی منی ٹریل دیتا ہے ان کے وزیراعظم قومی اسمبلی میں تقریر کرتا ہے ان کا وکیل عدالت میں کہتا ہے کہ وہ سیاسی بیان تھا عمران خان کرپشن کے خلاف ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے گا۔مہنگائی میں تین سے چار ماہ میں کمی آئے گی۔ہمارا ملک اوپر جا رہا ہے۔مسلم لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو 9ارب روپے خزانہ میں تھے تین ماہ کا خزانہ نہیں تھا۔ان کو20ارب روپے کا خزانہ چھوڑنا چاہیے تھا۔پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کیا۔پاکستان بینک کرپسی پر تھا آج اس سے نکل گیا ہے ڈیٹھ ٹو جی ڈی پی کا شرح 70فیصد ہے اس کو دوبارہ 60فیصد کریں نواز شریف کے دور میں یہ 80فیصد تھا۔ہم سب پاکستان میں ہیں اور یہاں سے جنت کا ٹکٹ کٹائیں گے۔کرونا کی وجہ سے دنیا کی جی ڈی پی منفی میں گئی جبکہ 3.9فیصد جی ڈی پی پاکستان نے ٹچ کی۔اپنی پیداوار بڑھا کر قرضوں سے نکلیں گے۔ٹیکسٹائل میں 26فیصد اضافہ ہواہے۔ملک کو لوٹنے والوں کا ستارہ ڈوب رہاہے۔50ہزار پاور لومز بند تھیں ان کو چلایاہے۔ قوم عمران خان کے ساتھ ہے 2023میں ایک بار پھر عمران خان آئے گا۔(م۔ا)

اپنا تبصرہ بھیجیں