قومی اسمبلی کمیٹی نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے سے متعلق بل مسترد کردیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے سے متعلق (آئینی) ترمیمی بل مسترد کر دیا جبکہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی (ترمیمی)بل پر بھی وزارت قانون سے (آج) حتمی رائے طلب کر لی، کمیٹی میں نیب آرڈیننس میں ترمیم کے دو بلوں پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت کے لئے غیر رسمی کمیٹی بنانے پر اتفاق رائے نہ ہو سکا جبکہ وزیر قانون فروغ نسیم کی اجلاس میں عدم شرکت کے باعث دونوں بل زیر غور نہ لائے گئے اور آئندہ کے لئے موخر کر دیئے گئے۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا، جس میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی (ترمیمی)بل 2020کا جائزہ لیا گیا، بل پر بات کرتے ہوئے رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم جیلوں میں کئی بار جا چکے ہیں،ہمیں پتہ ہے کہ لوگ کس مشکل سے گزر رہے ہیں،پہلے جا کر دیکھیں کہ زمینی حقائق کیا ہیں، جب کوئی فارمیشن بنائیں تو اس میں سول سوسائٹی کا کردار ضرور متعین کریں، چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وقت نہ ضائع کریں،وزارت اس بل پر (آج) اپنی حتمی رائے لے آئے۔اجلاس میں آئینی (ترمیمی) بل 2021 (آرٹیکل 27میں ترمیم)کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بل کی محرک رکن اسمبلی نصرت واحد نے کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے بہت زیادہ خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، کوٹہ سسٹم پر کہیں بھی داخلہ مل جاتا ہے، کوٹہ سسٹم کے تحت نوکری مل جاتی ہے،جو قابل ہے اس کو آنا چاہیئے۔ رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ میں اس بل کی مخالفت کرتا ہوں۔ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ کیا آپ پنجاب کے اندرونی علاقوں کو لاہور کے برابر لے آئے ہیں؟ اس بل کی مخالفت کرتی ہوں، یہ صوبوں کے لوگوں کے حقوق غصب کرنے والی بات ہے۔ رکن کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ ابھی تک بلوچستان میں لوگوں کو صاف پانی اور تعلیم میسر نہیں ہے، ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں، یہ لوگوں کے ساتھ بے انصافی کی بات ہے، رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے نے بھی بل کی مخالفت کی۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ترقی یافتہ شہر خود جنگل بن گئے ہیں، کیا شہروں میں کچی آبادیاں نہیں ہیں؟ وہاں پینے کا صاف پانی تک مہیا نہیں کرسکے،شہر آبادیوں کے جنگل میں تبدیل ہو رہے ہیں، اس بل کو سنجیدہ معاملہ سمجھ کر دیکھنا پڑے گا۔ رکن کمیٹی قادر مندوخیل نے کہا کہ ہم ابھی تک قومی زبان رائج نہیں کر سکے، یہ کوٹہ سسٹم اس وقت ختم کریں جب آرٹیکل 25پر عمل کرائیں۔ رکن کمیٹی احسان اللہ ٹوانہ نے کہا کہ موجودہ شکل کے اندر کوٹہ بحال رہنا چاہیے۔ رکن کمیٹی فاروق اعظم ملک نے بہاولپور کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ساری سیٹیں لاہور اسلام آباد چلی جاتی ہیں، ہمیں ہر جگہ محروم نہ کریں،ایسا قانون بنائیں کہ ہم بھی محروم نہ ہوں۔ رکن کمیٹی شنیلا رتھ نے بھی بل کی مخالفت کی۔ کمیٹی نے بل کو مسترد کردیا۔ اجلاس میں نیب آرڈیننس میں ترمیم کے دو بلوں کا بھی جائزہ لیا جانا تھا تاہم وزیر قانون فروغ نسیم اجلاس میں شرکت نہ کرسکے۔ چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ میری کوشش ہے اتفاق رائے ہو جائے، اتفاق رائے ہو جائے تو زیادہ بہتر ہوگا، نیب آرڈیننس کے حوالے سے تجویز ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ بیک ڈور ڈپلومیسی کے حوالے سے چھ افراد کی کمیٹی بنا دیں۔ رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں پارٹی سے پوچھنا پڑے گا۔ہم نے ترامیم کا جائزہ لیا ہے، اس کے دو تین موٹے موٹے مقاصد ہیں کہ اپوزیشن کی لیڈرشپ کو عجلت سے سزائیں دلائی جائیں اور مرضی کے فیصلے کرائے جائیں، الیکشن سے پہلے اپوزیشن کا گلہ کاٹنا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے معاملے پر کمیٹی کا ان کیمرا جلاس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی جس کی پیپلز پارٹی کے ارکان نے مخالفت کی۔قادر پٹیل نے کہا کہ یہ نہ کریں پھر کہیں گے یہ این آر او مانگ رہے ہیں، نوید قمرنے بھی قادر مندوخیل کی بات کی تائیدکی

اپنا تبصرہ بھیجیں