بلوچستان کے 600میڈیکل طلبہ کا مستقبل داو پرلگادیا ہے،میڈیکل الائنس کمیٹی

کوئٹہ:میڈیکل الائنس کمیٹی کے رہنماوں محمدسمیع بلوچ، عاقب اور دیگر نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 600میڈیکل طلبہ کا مستقبل داو پرلگادیا ہے اگر حکومت نے فوری طور پر ہمارے مطالبات حل نہیں کئے تو یکم فروری کو کوئٹہ پریس کلب سے ریلی نکالی جائے گی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو پریس کلب کے سامنے لگائے جانے والے ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے میڈیکل کالجوں کے طلباء پر ایک ایسا ٹیسٹ مسلط کیا گیا جس سے پی ایم سی بھی لاعلم تھا جس کی وضاحت پی ایم سی نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء گزشتہ 54دن سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں گورنر،وزیراعلیٰ بلوچستان،چیف سیکرٹری اوردیگر حکومتی نمائندوں سے بار بار ملاقات کے باجود ہمارے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں دوبارہ تعلیمی سرگرمیاں شروع کرانی چاہئے تھی لیکن بدقسمتی سے ہمیں تعلیمی اداروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کی بدولت 600سے زائد میڈیکل کے طلبہ کامستقبل داو پرلگادیا گیاہے پی ایم سی نے 13جنوری 2022ء کو بلوچستان کے تین میڈیکل کالجز مکران،لوراائی اور جھالاوان کو ایک اعلامیہ ارسال کیاجس میں انہوں نے 600میڈیکل طلبہ سے لاتعلقی کا اظہارکیا ہے جوکہ بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیکل الائنس کمیٹی کے جائز مطالبات فوری طور پر تسلیم نہیں کئے گئے تو ہم یکم فروری کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سے ایک ریلی نکالی گئیں اوروزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے جس کے بعد ہم اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں